Nojoto: Largest Storytelling Platform

Best کہا Shayari, Status, Quotes, Stories

Find the Best کہا Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about

  • 170 Followers
  • 262 Stories
    PopularLatestVideo

Sardaar Toqeer

#کہا تھا نا یوں سوتے ھوۓ چھوڑ کہ مت جانا

read more
mute video

Maha Khan

read more
پتھر ہی لگیں گے تجھے ہر سمت سے آکر ،
یہ جھوٹ کی دنیا ہے یہاں سچ نہ کہا کر ۔۔
اب رونے سے کیا ؟ تجھ سے کئی بار کہا تھا، 
حالات کے دھارے کے مخالف نہ بہا کر۔۔۔

Jattmavia Jattmavia

read more
بیٹا باہر سے پڑھ کر گاؤں لوٹا۔ اگلے روز ناشتے پر باپ نے پوچھا کیا پڑھا ہے تم نے۔
عاقب نے کہا ابا جی میں نے منطق کا علم حاصل کیا ہے۔
سادہ لوح باپ نے پوچھا  اَیدا کی فَیدہ
عاقب نے جوش میں آ کر کہا ابا جی یہ میرے سامنے جو ایک انڈا پڑا ہوا ہے میں اپنے علم کی رُو سے ثابت کر سکتا ہوں کہ یہ ایک نہیں بلکہ دو انڈے ہیں۔ اس کے بعد اس نے دلائل کے انبار لگا دئیے اور پھر بات ختم  کرکے باپ کو فخریہ نظروں سے دیکھنے لگا۔ تب باپ نے اسکے سامنے سے وہ انڈا اُٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لیا اور بولا 'چنگا فیر اے میں کھا لیندا واں دُوجا تُوں کھا لے۔😂😃😂

Faiza Ali

آج وہ مسکرایا ، مجھے پیار آیا ۔۔۔۔۔

read more
آج مجھے دیکھ وہ مسکرایا 
ہاں ! اُس پر مجھے بڑا پیار آیا 

وہ جب مسکرا کہ یوں چلا 
میں اُسکی مسکان پہ لُٹا 

اُسکو کہا تھا میں نے
کہ جب جُدا ہوجاؤں 

جب محبت میں فنا ہوجاؤں 
تو اپنی نگاہیں نیچی رکھنا 

جب لُٹ جاؤں تو ادائیں 
پھر وہ مسکرایا ، پیار آیا

میں لُٹا ، اس نے لُوٹنے دیا مجھے 
محض وہ مسکرایا جیسے پھول کھلکھلایا 


اُس کو کہا تھا میں نے 
ظا لمہ ! مجھے دیکھ نہ مسکرا 


پھر بھی وہ مسکرایا 
مجھے اُس پر بڑا پیار آیا آج وہ مسکرایا ، مجھے پیار آیا ۔۔۔۔۔

M Ali Haider

read more
خاندان اور خون کی پہچان۔۔۔۔ ضرور پڑھیں
سلطان محمود غزنوی نے اک بار دربار لگایا . دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا ........سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.....6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے ....مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود نے پھر دربار لگایا اور دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے......... اس شخص کو دربار میں حاضر کیا گیا اور بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ تشریف فرما تھے کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز محمود سے پوچھا آپ کیا کہتے ہو ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانو تو اسے معاف کر دو ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......سلطان محمود غزنوی نے اس بابا کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...بابا کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی راز کھول دیتا ہوں سنو اے بادشاہ سلامت اور درباریو یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.....

رضا حسین رضی شاعری

تُو نے کہا تھا ہجر نہیں راس ہے ہم کو تُو نے کہا تھا سچ یہ آ کہیں گے ہم رضا حسین رضی #شاعری

read more
mute video
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile