Nojoto: Largest Storytelling Platform

. ’ارتغرل‘ ترکی کے خانہ بدوش قبیلے ’ قائی‘ کی کہان

. ’ارتغرل‘ ترکی کے خانہ بدوش قبیلے ’ قائی‘ کی کہانی ہے ۔ قائی قبیلہ ایک جنگجو قبیلہ ہے جو ایک طرف بے رحم موسموں کے نشانے پر ہے اور دوسری جانب منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہے ۔ ہمت و جرات کی یہ عجیب داستان ہے کہ چرواہوں کا یہ خانہ بدوش قبیلہ جو جاڑے کے بے رحم موسم میں قحط سے بچنے کے لیے حلب کے امیر سے ایک زرخیز چراگاہ میں قیام پزیر ہونے کی اجازت مانگ رہا ہوتا ہے آگے چل کر ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھ دیتاہے جو آٹھ سو سال قائم رہتی ہے ۔ ارطغرل قائی قبیلے کے سردار سلمان شاہ کا بیٹا ہے ۔ وہ منگولوں سے بھی لڑتا ہے اور صلیبیوں سے بھی ۔ وہ اوغوز ترک قبائل کو یوں ایک لڑی میں سمو دیتا ہے کہ پھر چرواہوں کے اس قبیلے کی ایک اپنی سلطنت ہوتی ہے اور ارطغرل کا بیٹا عثمان اس سلطنت عثمانیہ کا پہلا بادشاہ ہوتا ہے۔چرواہوں کا قائی قبیلہ ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد کیسے رکھتا ہے اس غیر معمولی جدو جہد کی داستان کا نام ’ ارطغرل ‘ ہے۔
یہ ڈرامہ 60 سے زائد ممالک میں ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے۔
فنی اعتبار سے تو یہ ڈرامہ ایک شاہکار ہے ہی ، اس کی ایک اور خوبی بھی ہے۔ یہ مسلمانوں پر مسلط کردہ احساس کمتری کا طلسم کدہ توڑ کر پھینک دیتا ہے ۔ خانہ بدوش قبیلے کے اس ڈرامے کی چند اقساط دیکھ کر آپ کے اندر سے وہ احساس کمتری دھیرے دھیرے ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے جو مغرب اور اس کے رضاکاروں نے بڑے اہتمام سے مسلم سماج میں پھیلا رکھا ہے ۔ یہاں تک کہ ایک وقت آتا ہے کہ آپ کو مسلم تہذیب کے رنگوں پر فخر محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اسے ترکی کا ’ سوفٹ ایٹم بم‘ ہونے کا طعنہ دیا جا رہا ہے ۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ’ ارطغرل‘ ڈرامے سے پتا چلتا ہے کہ ترکی کے عزائم کیا ہیں اور وہ خود کو ایک بڑی سلطنت کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے ۔ نیویارک ٹائمز کی فرد جرم کا دلچسپ حصہ یہ ہے کہ چونکہ یہ ڈرامہ ترکی میں بہت زیادہ مقبول ہو چکا ہے اس لیے ثابت ہوا کہ ترکی کے عوام بھی اس ’’ جرم‘‘ میں اردوان کے ساتھ ہیں ۔ یعنی دونوں مل کر مسلمانوں کی عظیم سلطنت کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔
اردوان نے ’ ارطغرل کے خلاف ہونے والے اس سارے پروپیگنڈے کے جواب میں صرف ایک فقرہ کہا ہے : ’’جب تک شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھیں گے تب تک شکاری ہی ہیرو بنے رہیں گے #
. ’ارتغرل‘ ترکی کے خانہ بدوش قبیلے ’ قائی‘ کی کہانی ہے ۔ قائی قبیلہ ایک جنگجو قبیلہ ہے جو ایک طرف بے رحم موسموں کے نشانے پر ہے اور دوسری جانب منگولوں اور صلیبیوں کے نشانے پر ہے ۔ ہمت و جرات کی یہ عجیب داستان ہے کہ چرواہوں کا یہ خانہ بدوش قبیلہ جو جاڑے کے بے رحم موسم میں قحط سے بچنے کے لیے حلب کے امیر سے ایک زرخیز چراگاہ میں قیام پزیر ہونے کی اجازت مانگ رہا ہوتا ہے آگے چل کر ایک ایسی سلطنت کی بنیاد رکھ دیتاہے جو آٹھ سو سال قائم رہتی ہے ۔ ارطغرل قائی قبیلے کے سردار سلمان شاہ کا بیٹا ہے ۔ وہ منگولوں سے بھی لڑتا ہے اور صلیبیوں سے بھی ۔ وہ اوغوز ترک قبائل کو یوں ایک لڑی میں سمو دیتا ہے کہ پھر چرواہوں کے اس قبیلے کی ایک اپنی سلطنت ہوتی ہے اور ارطغرل کا بیٹا عثمان اس سلطنت عثمانیہ کا پہلا بادشاہ ہوتا ہے۔چرواہوں کا قائی قبیلہ ایک عظیم الشان سلطنت کی بنیاد کیسے رکھتا ہے اس غیر معمولی جدو جہد کی داستان کا نام ’ ارطغرل ‘ ہے۔
یہ ڈرامہ 60 سے زائد ممالک میں ٹی وی چینلز پر دکھایا جا رہا ہے۔
فنی اعتبار سے تو یہ ڈرامہ ایک شاہکار ہے ہی ، اس کی ایک اور خوبی بھی ہے۔ یہ مسلمانوں پر مسلط کردہ احساس کمتری کا طلسم کدہ توڑ کر پھینک دیتا ہے ۔ خانہ بدوش قبیلے کے اس ڈرامے کی چند اقساط دیکھ کر آپ کے اندر سے وہ احساس کمتری دھیرے دھیرے ختم ہونا شروع ہو جاتا ہے جو مغرب اور اس کے رضاکاروں نے بڑے اہتمام سے مسلم سماج میں پھیلا رکھا ہے ۔ یہاں تک کہ ایک وقت آتا ہے کہ آپ کو مسلم تہذیب کے رنگوں پر فخر محسوس ہونا شروع ہو جاتا ہے۔
اسے ترکی کا ’ سوفٹ ایٹم بم‘ ہونے کا طعنہ دیا جا رہا ہے ۔ نیویارک ٹائمز نے لکھا کہ ’ ارطغرل‘ ڈرامے سے پتا چلتا ہے کہ ترکی کے عزائم کیا ہیں اور وہ خود کو ایک بڑی سلطنت کے طور پر دیکھنا چاہتا ہے ۔ نیویارک ٹائمز کی فرد جرم کا دلچسپ حصہ یہ ہے کہ چونکہ یہ ڈرامہ ترکی میں بہت زیادہ مقبول ہو چکا ہے اس لیے ثابت ہوا کہ ترکی کے عوام بھی اس ’’ جرم‘‘ میں اردوان کے ساتھ ہیں ۔ یعنی دونوں مل کر مسلمانوں کی عظیم سلطنت کا خواب دیکھ رہے ہیں ۔
اردوان نے ’ ارطغرل کے خلاف ہونے والے اس سارے پروپیگنڈے کے جواب میں صرف ایک فقرہ کہا ہے : ’’جب تک شیر اپنی تاریخ خود نہیں لکھیں گے تب تک شکاری ہی ہیرو بنے رہیں گے #