Nojoto: Largest Storytelling Platform

Best ڈاکٹر Shayari, Status, Quotes, Stories

Find the Best ڈاکٹر Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about

  • 9 Followers
  • 33 Stories
    PopularLatestVideo

آصف نعیم

read more
بوڑھا میراثی ڈاکٹر سے ؛؛
 ڈاکٹر صاحب میری داہنی ٹانگ
 میں درد ھے
 ڈاکٹر یہ تو بڑھاپے کی وجہ ھے
 میراثی؛؛ مولا خوش رکھے ڈاکٹر صاحب
 میری دوسری ٹانگ بھی 
تو اسی عمر کی ھے

Kamran Sanda

واردات سے 30 منٹ پہلے۔۔۔۔۔ والدین کے اکلوتے بیٹے اور دو بہنوں کے اکلوتے پڑھے لکھے بھائی جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے جھگڑا ہو گیا. ہاتھا پائی ہوئی اور کچھ گالیوں کا تبادلہ بھی ہوا.جنید گھر آیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ گیا. اس نے اپنے دشمن کو مارنے کا فیصلہ کر لیا اور الماری سے پستول نکال لیا. اچانک اسے اپنے ایک دوست کی نصیحت یاد آ گئی. دوست نے اسے ایسا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 30 منٹ کے لئے واردات کے بعد کی صورتحال تصوراتی طور پر دیکھنے کا کہا تھا. جنید نے تصور میں اپنے دشمن کے #nojotophoto

read more
 واردات سے 30 منٹ پہلے۔۔۔۔۔

والدین کے اکلوتے بیٹے اور دو بہنوں کے اکلوتے پڑھے لکھے بھائی جنید کا اپنے محلے کے ایک نوجوان سے جھگڑا ہو گیا. ہاتھا پائی ہوئی اور کچھ گالیوں کا تبادلہ بھی ہوا.جنید گھر آیا اور اپنے کمرے میں بیٹھ گیا. اس نے اپنے دشمن کو مارنے کا فیصلہ کر لیا اور الماری سے پستول نکال لیا. اچانک اسے اپنے ایک دوست کی نصیحت یاد آ گئی. دوست نے اسے ایسا کوئی بھی انتہائی قدم اٹھانے سے پہلے 30 منٹ کے لئے واردات کے بعد کی صورتحال تصوراتی طور پر دیکھنے کا کہا تھا. 
جنید نے تصور میں اپنے دشمن کے

@aliwriters_

दुनिया के 4 ऐसे हादसे हैं जिसने दर्द की सारी हदें खत्म कर दी|| There are 4 tragedies in the world that have removed all the limits of pain|| No 4 Afghanistan 🇦🇫 #अफगानिस्तान

read more
नंबर 4 :
एक #अफगानिस्तान की बच्ची जिसका हाथ बम धमाके में बुरी तरह से जख्मी हुआ था ऑपरेशन के दौरान डॉक्टर ने कहा कि हाथ काटने के अलावा कोई रास्ता नहीं तो उस बच्ची ने कहा कि डॉक्टर साहब हाथ काट दीजिए पर आस्तीन मत काटना मेरे पास इसके अलावा और कोई कपड़ा नहीं है..!

نمبر 4:
ایک افغانستان کی بچی جسکا ہاتھ بم دھماکے میں بری طرح سے زخمی ہوا تھا آپریشن کے دوران ڈاکٹر نے کہا کی ہاتھ کاٹ کے علاوہ کوئی راستہ نہیں، تو اس بچی نے کہا کی ڈاکٹر صاحب ہاتھ کاٹ دیجئے پر آستین مت کاٹنا میرے پاس اسکے علاوہ کوئی کپڑا نہیں ہے..! 

No. 4 :
During the operation, an Afghan girl whose hand was badly injured in the bomb blast, the doctor said that there was no way but to cut the hand, so that the doctor said, "Don't cut the sleeves, I have no other cloth..! दुनिया के 4 ऐसे हादसे हैं जिसने दर्द की सारी हदें खत्म कर दी||

There are 4 tragedies in the world that have removed all the limits of pain||

No 4 Afghanistan 🇦🇫

Zohaib Malik

محفلِ مشاعرہ #nojotovideo

read more
mute video

Zohaib Malik

محفلِ مشاعرہ #nojotovideo

read more
mute video

چوہدری سکندر علی

Vallika Poet Lakshit Pandey Haimi Kumari Sabhajit Kumar Ganesh Prasad #مزاح

read more
ڈاکٹر :- کیا بیماری  ہے آپ کو؟
مریض:- پہلے وعدہ کیجئے کہ آپ ہنسیں گے نہیں!
ڈاکٹر:- اچھا، وعدہ!
مریض نے اپنی ٹانگیں دکھائیں جو گنے کی طرح پتلی تھیں۔
ڈاکٹر کو یہ دیکھ کر ہنسی آگئ۔
مریض:- آپ نے نہ ہنسنے کا وعدہ کیا تھا!
ڈاکٹر:- اچھا سوری! اب تکلیف کیا ہے؟
مریض:- ڈاکٹر صاحب، یہ سُوج گئ ہیں!
ڈاکٹر:- ہا ہا ہا ہا، بھاگ سالے تُو آیا ہی ہے ہنسا نے کے لئے۔

😜😜😜😜😜😜😜😜😜 Vallika Poet Lakshit Pandey Haimi Kumari Sabhajit Kumar Ganesh Prasad

Muhammad Amir Imran

💖شھید مصطفی چمران کی کہانی💖 🌹حصہ 2🌹 🌺شہید چمران ۸ مارچ ۱۹۳۲ میں قم کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مذہبی تعلیم کے حوالے سے ان کے استادوں میں آیت اللہ طالقانی اور استاد شہید مرتضٰی مطہری کے نام سر فہرست ہیں۔ 👍پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک ہر کلاس میں ٹاپ پوزیشن ہولڈر رہے۔ تہران یونیورسٹی سے الیکٹیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔ گریجویشن کے بعد اسکالرشپ پر اعلٰی تعلیم کے لیئے امریکہ چلے گئے اور وہاں سے پلازما فزکس اور الیکٹریکل انجیرینگ میں پی ایچ ڈی کیا۔ اس کے بعد ناسا کی ریسرچ لیبارٹ

read more
 💖شھید مصطفی چمران کی کہانی💖

🌹حصہ 2🌹

🌺شہید چمران ۸ مارچ ۱۹۳۲ میں قم  کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مذہبی تعلیم کے حوالے سے ان کے استادوں میں آیت اللہ طالقانی اور استاد شہید مرتضٰی مطہری کے نام سر فہرست ہیں۔

👍پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک ہر کلاس میں ٹاپ پوزیشن ہولڈر رہے۔ تہران یونیورسٹی سے الیکٹیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔ گریجویشن کے بعد اسکالرشپ پر اعلٰی تعلیم کے لیئے امریکہ چلے گئے اور وہاں سے پلازما فزکس اور الیکٹریکل انجیرینگ میں پی ایچ ڈی کیا۔ اس کے بعد ناسا  کی ریسرچ لیبارٹ

Muhammad Amir Imran

read more
💖شھید مصطفی چمران کی کہانی💖

🌹حصہ 2🌹

🌺شہید چمران ۸ مارچ ۱۹۳۲ میں قم  کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ مذہبی تعلیم کے حوالے سے ان کے استادوں میں آیت اللہ طالقانی اور استاد شہید مرتضٰی مطہری کے نام سر فہرست ہیں۔

👍پرائمری اسکول سے لے کر یونیورسٹی تک ہر کلاس میں ٹاپ پوزیشن ہولڈر رہے۔ تہران یونیورسٹی سے الیکٹیکل انجینئرنگ میں گریجویشن کی۔ گریجویشن کے بعد اسکالرشپ پر اعلٰی تعلیم کے لیئے امریکہ چلے گئے اور وہاں سے پلازما فزکس اور الیکٹریکل انجیرینگ میں پی ایچ ڈی کیا۔ اس کے بعد ناسا  کی ریسرچ لیبارٹری میں سینئر ریسرچ سائنسدان کی حیثیت سے کام شروع کیا۔

💐ڈاکٹر چمران فارسی، انگریزی، عربی، فرانسیسی اور جرمن زبانوں پر عبور رکھتے تھے۔
آپ ۱۹۶۳  میں امریکہ سے مصر چلے گئے اور وہاں گوریلا ٹریننگ حاصل کی۔ ۱۹۶۵ میں واپس امریکہ آئے اور وہاں پر مختلف گروپس کا قیام عمل میں لیکر لبنان، فلسطین اور ایران کے مستضعفین کے لیئے جدوجہد کرنے لگے۔

🍀۱۹۶۹ میں امریکہ کو ہمیشہ کے لیے خیرباد کہہ کر لبنان آگئے۔ اور امام موسٰی الصدرؒ کی "تحریکِ امل" جوائن کی۔ وہاں اسلامی انقلابی تحریک کا آغاز کیا اور مصر، شام، الجزائر، فلسطین اور لبنان کے انقلابی جوانوں کو منظم کرنے اور ان کو گوریلا ٹریننگ دینے میں بھرپور کردار ادا کیا۔

❣شہید چمران لبنان میں شہید موسٰی الصدرؒ کے دست راست تھے۔ لبنان کی اسرائیل سے آزادی اور مزاحمت کی تحریک میں شہید کا اولین کردار ہے۔

شہیدچمران، تنظیمِ امل اور لبنان کے دیگر شیعہ اکابرین کے ہمراہ امام خمینیؒ  کی خدمت میں انقلاب کی کامیابی کی مبارک باد دینے آئے تو اس وقت امام خمینیؒ نے لبنان کے وفد سے فرمایا:
 
🍀آپ لوگ جو نہایت قیمتی تحفہ ہمارے لیئے اور انقلاب کے لیئے لیکر آئے ہیں وہ ڈاکٹر چمران ہے🍀

پھر امام خمینیؒ نے اس تحفے یعنی شہید چمران کو لبنان واپس جانے نہ دیا اور شہید چمران ایران عراق جنگ میں امام خمینیؒ کے حکم پر وزیرِ دفاع بنائے گئے۔
وزیرِ دفاع بننے کے باوجود ہمیشہ اگلے مورچوں پر رہتے اور جب تک خود جاکر میدانِ جنگ کا معائنہ نہ کرلیتے اپنی سپاہ کو نہیں بھیجتے تھے۔

❣💐❣آپ کے ایک ساتھی کا بیان ہے کہ ایک دن میں ڈاکٹر چمران کو ڈھونڈتے ہوئے پہنچا تو میں نے دیکھا کہ چمران مجاہدین کے درمیان بیٹھے ہوئے ہیں اور خشک روٹی اپنے گھٹنے پر رکھ کر توڑ کر کھا رہے ہیں❣💐❣

ایک دن شہید چمران کی ماں کو اپنے بیٹے کی بہت زیادہ بے آرامی کا پتہ چلا تو کہا

💔"بیٹا کچھ تو آرام کرلیا کرو"

شہید چمران نے اپنی ماں سے کہا
 
❣"ماں! کیا حضرت علیؑ نے آرام کیا؟ ہم لوگ علیؑ کے پیروکار ہیں، ہمیں بھی عیش و عشرت کے ساتھ نہیں رہنا چاہئے"

جاری ہے۔۔۔۔

آصف نعیم

read more
سکھ اپنے زخمی بچے کو اسپتال لیکر گیا

ڈاکٹر نے پوچھا  ، کیا ھوا اسے ؟

سکھ بولا  ، ڈاکٹر صاحب اوپر سے گرا ھے ؟

ڈاکٹر بولا ، لگتا ھے کافی اونچائی سے گرا 

ھے جو اتنا زخمی ھے

سکھ بولا ، نہیں جناب اوپر سے گر کر تو 

خیر صلا اٹھ گیا تھا یہ تو بعد میں اسکا 

حشر میں نے غصہ میں کیا ھے

raheemabisma

#Quotes

read more
امی اٹھیں میں آفس جا رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امی اٹھ جائیں آج تو آپ نماز کے لیے بھی نہیں اٹھیں ۔۔۔۔۔۔۔۔کوئی جواب نہ آیا تو وہ قریب ہوئی ۔اس نے ان کے منہ پر ہاتھ لگایا تو وہ بے جان پڑیں تھیں۔
امی۔۔۔۔۔۔۔
امیر ۔۔۔۔۔وہ چلاتی ہوئی بھاگی اسے سب بھول چکا تھا 
امیر ادھر آؤ دیکھو امی کو کیا ہوا ہے۔امیر بھاگتا ہوا نیچے آیا تو اس کے ہواس قائم نہ رہے۔
امی۔۔۔۔۔۔۔
اس نے ان کو ہلایا لیکن وہ بے جان پڑی تھیں۔امیر نے فورا ہاتھ ان کی نبض پہ رکھا تو ہلکی ہلکی سانس چل رہی تھی
جوہم پانی لاؤ جلدی۔۔۔۔۔
جلدی !!!!!!!!!!!!!!
اس نے پانی ان کے منہ پر پھینکا تو انہیں ہوش نہ آیا۔
امیر امی کو کیا ہوا ہے ؟؟؟؟؟؟؟؟؟
وہ باہر کی طرف بھاگا اور اس نے فورا گاڑی میں ان کو ڈالا اور ہسپتال کے لیے بھاگا ۔جوہم اپنے دوپٹے کی پرواہ کیے بغیر گلے میں ہی دوپٹے کے ساتھ بھاگی
امیر!!!!!!!!!!
امیر !!!!!!!کیا ہوا ہے امی کو۔جوہم کی رو رو کر آنکھیں سرخ ہو گئیں تھیں۔
کچھ نہیں ہو گا امی کو کچھ نہیں ہو گا۔۔۔۔۔وہ خود کو تسلی دینے لگی
امیر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ چلانے لگی 
امیر نے کوئی جواب نہ دیا اور وہ معاؤف دماغ کے ساتھ گاڑی چلاتا گیا
وہ ہسپتال پہنچے تو ڈاکٹر فورا انہیں آئی۔سی۔یو میں لے گئے۔وہ دونوں باہر بیٹھ گئے تھے جوہم کو کسی چیز کی ہوش نہ رہی وہ بیہوشی کی سی حالت میں نڈھال پڑی تھی
امیر نے کوشش کر کے عرہان کو فون کیا وہ کچھ ہی لمحوں میں وہاں پہنچ گیا
امیر کیا ہوا آنٹی کو؟؟؟؟؟؟؟؟؟
امیر جو نڈھال سا بیٹھا تھا اس نے سر عرہان کے کندھے پر رکھا اور پھوٹ کے رو پڑا جیسے کسی کندھے کے انتظار میں ہو
امیر حوصلہ رکھو آنٹی کو کچھ نہیں ہو گا۔۔۔۔عرہان کو اپنی امی کے آخری لمحات یاد آنے لگے
امیر سنبھالو خود کو اگر تم نہ سنبھلو گے تو جوہم کو کون سنبھالے گا سنبھالو خود کو۔۔۔
امیر نے سر اٹھایا اور بے جان جوہم کو دیکھا جو کسی احساس سے دور یک ٹک دیوار پر نظر ٹکائے بیٹھی تھی اس کی سرخ آنکھوں میں نمی نہ تھی 
وہ اٹھا اور جوہم کے پاس آ بیٹھا۔
جوہم۔۔۔۔۔۔۔
جوہم نے فورا آنکھوں سے آنسو نکالنے کی راہ پائی
امیر امی کو کیا ہوا ہے وہ ٹھیک تو ہو جائیں گی نہ ۔وہ بھی ہمیں ابو کی طرح چھوڑ تو نہیں دیں گی نہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بولو امیر کیا ہوا ہے!!!!!!!!!!!!!!وہ چلائی تو اردگرد بیٹھے لوگ فورا متوجہ ہوئے
جوہم کچھ نہیں ہو گا۔وہ ڈاکٹر کو نکلتے دیکھ کر فورا اس کی طرف بڑھا
کیا ہوا ہے امی کو؟؟؟؟؟؟عرہان بھی آگے بڑھا مگر جوہم وہیں پر ٹکی رہی
ان کو ہارٹ اٹیک آیا ہے اور ہسپتال کافی دیر سے آنے کی وجہ سے کافی گہرا اثر ہو ہے۔۔۔۔
امی ٹھیک تو ہو جائیں گی نہ۔۔۔۔۔۔۔
ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے تین سے چار گھنٹے اہم ہیں ان کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر کیا کہا ڈاکٹر نے؟؟؟؟؟؟؟وہ سرخ آنکوں کے سات بولی
تم دعا کرو وہ ٹھیک ہو جائیں گی۔۔۔۔۔۔
اللہ تو چاہے میری جان لے لے مگر امی کو ٹھیک کر دے وہ فورا ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے لگی 
صرف ایک مرتبہ سن لے میری میرے رب بس اور کچھ نہیں چاہتی میں۔۔۔۔۔۔وہ گڑگڑانے لگی تھی
جوہم اٹھو اور وضو کر کے اللہ سے مانگو چلو شاباش اٹھو۔۔۔۔۔امیر نے اسے کندھوں سے پکڑ کر اٹھایا 
امیر تم اسلام آباد فون کر دو وہ لوگ آ جائیں گے تو جوہم کو ہو سکتا ہے حوصلہ ہو جائے۔۔۔
امیر نے اس کا فون پکڑا اور اشمہ کا نمبر ملایا
اشمہ۔۔۔۔۔دوسری طرف سے کال رسیو ہو چکی تھی
جی امیر بولیں ۔۔۔۔
اشمہ تم لوگ آ جاؤ۔۔۔۔۔وہ مدھم آواز میں بولا
کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے؟؟؟؟اشمہ گھبرا کر بولی
کچھ ٹھیک نہیں امی کو ہارٹ اٹیک آیا ہے اور ان کی کنڈیشن کافی کریٹیکل ہے
کیا؟؟؟؟؟؟اشمہ کے ہاتھ سے فون نکل گیا اور زمین پہ جا گرا
کیا ہو اشمہ عالیان کمرے میں داخل ہوا تو اس کا چہرہ دیکھ کر بولا
عالیان ممانی کو ۔۔۔۔۔
کیا؟؟؟؟؟ بولو بھی کیا ہوا ہے۔وہ بھی پریشان ہو گیا
ان کو ہارٹ اٹیک آیا ہے اور وہ کافی سیریس ہیں ۔۔۔۔
کیا ؟؟؟؟؟امیر کا فون آیا تھا 
ہاں ۔وہ فورا کمرے سے نکل گیا اور اس نے سب کو بتا دیا
                                       -------------------------
جوہم زمین پر سر رکھے مسلسل رو ہی تھی 
میرے رب تو میری زندگی کی تمام خوشیاں لے لے مگر میری امی کو زندگی دے دے۔۔میں کبھی کچھ نہیں مانگوں گی تجھ سے اے میرے مولا بس یہی التجا ہے میری۔۔۔۔
عرہان دروازے پہ کھڑا اسے گڑگڑاتے دیکھ رہا تھا تو اس کو اپنا آپ جوہم میں دکھائی دیا
اس نے سر اٹھایا تو اسکے الفاظ جیسے ختم ہو گئے تھے وہ وہاں سے اٹھی اور باہر آکر بینچ پر ڈھیر ہو گئی۔امیر بھی وہیں بیٹھا تھا
عرہان ہاتھ میں سینڈوچ اور جوس لیے ان کے قریب آیا۔
امیر کچھ کھا لو یقینا تم دونوں نے صبح سے کچھ نہیں کھایا۔۔۔۔۔
مجھے بھوک نہیں ہے۔۔۔جوہم تم کھا لو کچھ
جوہم۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ تو جیسےہلنے سے قاصر تھی
کیا ہے نہیں کھانا میں نے کچھ۔۔۔وہ چلائی تو امیر خاموش ہو گیا
عرہان ہمت ہار کر اٹھ گیا
ڈاکٹر باہر نکلا تو عرہان اس کی طرف بڑھا
کیسی کینڈیشن ہے آنٹی کی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ بس دعا کریں ابھی تک کافی سیریس ہیں۔۔۔۔۔۔
عرہان واہس مڑا تو امیر عین اس کے پیچھے  کھڑا تھا
عرہان تم پلیز جوہم کو نہ بتانا وہ پہلے ہی کچھ نہیں کھا رہی
ہاں بلکل میں کیوں بتاؤوں گا اسے۔۔۔۔۔۔وہ دونوں اس کے قریب آ گئے امیر اس کے پاس بیٹھ گیا
جوہم دیکھو ڈاکٹر کہہ رہا ہے کہ امی کو ابھی ہوش آ جائے گی تم کچھ کھا لو
نہیں امی کو ہوش آئے گی تو ہی میں کھاؤوں گی۔۔۔۔۔۔اس کا فیصلہ اٹل تھا
میری بات نہیں مانو گی ۔میری بہن نہیں تم۔تم تو سب سے اچھی ہو میری ہر بات مانتی ہو پلیز کھا لو کچھ۔۔۔۔۔
اس کی آنکھوں کے آنسو مسلسل اس کی گال کو گیلا کر رہے تھے
امیر پلیز نہ کرو میرے ساتھ ایسے ۔۔۔۔۔۔۔
دیکھو کھالو ۔۔۔۔۔اس نے سینڈوچ اس کے منہ کے قریب کیا تو اسے نے تھوڑا سا منہ کھالا
شاباش پورا ختم کرو۔۔۔۔۔۔۔
نہیں بس میرے حلق سے نہیں اتر رہا۔۔۔وہ اب اور زبردستی نہ کر سکا
ان کو ہسپتال آئے ہوئے چار گھنٹے ہونے کو تھے مگر ان کی حالت سنبھلنے میں نہ آئی تھی
عرہانکے فون کی گھنٹی بجی تو عرہان نے نمبر دیکھتے ہی فون امیر کو تھما دیا
نہیں ابھی ہوش نہیں آیا امی کو۔۔۔۔
جوہم اشمہ لوگ پہنچنے والے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس نے فون رکھا ۔مگر جوہم نے تو جیسے کچھ سنا ہی نہ تھا
جوہم !!!!!!!!!!اشمہ نے اسے متوجہ کیا اور آ کر اس کے گلے سے لپٹ گئی
اشمہ امی دیکھو امی کو کیا ہوا ہے؟؟؟؟؟؟
حوصلہ رکھو جوہم اللہ بہتر کرے گا۔تم بس دعا کرو۔۔۔
پھوپھو آپ پوچیں ڈاکٹر سے کب ہوش آئے گی امی کو۔۔۔وہ اٹھ کر پھوپھو سے لپٹ گئی
جوہم میرے بچے صبر کرو وہ ان کےگلے سے لپٹ گئ
ڈاکٹر باہر آیا تو امیر اور عرہان اس کی طرف بڑھے
سوری ۔۔۔۔۔شی از نو مور۔۔۔۔۔۔
امیر حوصلہ کرو ۔۔وہ دیکھتے ہی دیکھتے زمین پہ ڈھیر ہو گیا
جوہم کو تو جیسے صدمے سے چپ لگ گئی اور وہ وہیں پر جم گئی تھی
                                   ---------------------------
جوہم اٹھو دیکھو کتنا وقت ہو چکا ہے سب آ رہے ہیں باہر۔۔۔۔۔۔
جوہم میں ہمت نہ تھی کہ وہ باہر جاتی اس کا اٹھنے کا دل نہ ہوا مگر اشمہ نے اسے اٹھا کر بیٹھا دیا تھا
میرا دل نہیں کر رہا باہر جانے کا۔۔۔۔وہ بجھے دل ک ساتھ بولی
اچھا ٹھیک ہے مگر نیچے تو چلو نہ ایک طرف امیر نے ہمت چھوڑی ہوئی ہے اور دوسری طرف تم نے۔۔۔۔۔۔۔۔ میں کیا کروں ؟؟؟؟؟
چلو اٹھ کر منہ دھو لو اور کپڑے بدلو نیچے چلیں تمھاری ممانی کا صبح  کا فون آ رہا ہے وہ تم سے بات کرنا چاہتی ہیں 
(جوہم کی ایک ہی ممانی تھی اور وہ اس کے ماموں کی ڈیتھ کے بعد سے لندن شفٹ ہو چکیں تھی)
تم لوگوں نے آج جانا ہے واپس۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں میں پیپروں کے بعد آؤوں گی آج دس دن ہو ئے ہیں چھٹیاں کرتے۔۔۔۔۔۔
ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔وہ بولی
جوہم پلیز ناراض مت ہونا میں پھر آؤوں گی ۔وہ اس کی خاموشی کو بھانپتے ہوئے بولی
نہیں ٹھیک ہے تم جاؤ۔وہ اٹھ کر باہر نکل گئی۔۔۔۔۔۔۔ 
کیسی ہو جوہم ؟؟؟؟؟؟؟؟؟وہ اسے دیکھتے ہی بولیں تھی 
کیسی ہوسکتی ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی آنکھیں نم ہو گئی
بیٹا حوصلہ رکھو اور اب تمہیں اور مضبوط ہونا ہو گا کیوں کہ اب تم ہی اس گھرکو سنبھالو گی ۔۔۔۔۔
وہ سر نیچےکیے خاموشی سے سنتی رہی۔
مجھے مضبوط ہونا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب میرا کوئی نہیں ہے.....مجھے اکیلے رہنا ہے۔۔۔۔۔۔۔وہ جیسے خود کو بتانے لگی۔۔
وقت کتنی جلدی بدل جاتا ہے نا ابھی کچھ دنوں تک تو سب ٹھیک تھا وہ چلی گئیں مجھے چھوڑ کے ۔۔۔۔۔
چلی گئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ زمین پر ڈھیر ہو گئی اس کی آنکھوں کے آگے اندھیرا آ گیا تھا
جوہم۔۔۔۔۔۔اشمہ نے آگے بڑھتے ہی اس کو ہلایا۔پانی لاؤ۔اس کے کہتے ہی پانی آ چکا تھا اس نے اس کے منہ پر چھینٹے مارے تو اس کو ہوش آئی۔۔
                                      -----------------------
قمروش کل تمھارا پیپر ہے نہ۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں ہے۔۔۔۔۔۔
اشمہ نہیں آئی واپس؟؟؟؟کیا اس نے پیپر نہیں دینے۔۔۔۔۔۔
آج آ جانا ہے اس نے وہ بھی کیا کرے یوں اچانک تو ان کے ساتھ اتنا کچھ ہو گیا ہے۔۔۔
ہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کتنی جلدی چیزیں بدل جاتی ہیں اور ہم ان کو روک بھی نہیں سکتے بس یہ ہوتی جاتی ہیں اور ہم تماشہ دیکھتے رہ جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔
بلکل اب تو زندگی کا بھروسہ ہی نہیں ہے انسان ایک پل کی گارنٹی نہیں دے سکتا۔۔۔۔۔۔
وہ کتاب پر جھک گئی تھی اور زلفی اٹھ کر باہر آ گئی۔اس کےجاتے ہی قمروش نے موبائل پکڑا اور بیٹھ گئی۔
کیا مسلہ ہے؟؟؟؟؟؟ جب پیپر آتے ہیں تب ہی ہر جگہ نئی نئی چیزیں ہوتی ہیں ۔۔۔۔
اس نے موبائل ایک طرف پٹخ دیا مگر اس کا دماغ ابھی بھی وہیں اٹکا تھا۔۔۔
سعبان بلال ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیوں یہ ہر جگہ ٹانگ اڑاتا ہے۔۔۔۔۔۔
چلو جی اب پڑھ لو پھر تم شام کو کہو گی کہ مجھے نہیں جانا۔۔۔۔۔زلفی اسے کھوئے ہوئے دیکھتے ہی بولی
اچھا بس میرا تھوڑا ہی رہ گیا  ہے ہو جائے گا۔۔ویسے کون کون جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔
تم اور میں علیمان کے ساتھ جائیں گی۔۔بس چند ایک چیزیں ہی تو لینی  ہیں
اچھا امی سے پوچھ لو کیا کیا لانا ہے پھر کہیں گی کہ چیزیں پوری نہیں لائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں میں پوچھ لیتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔
چلو پھر ابھی چلتے ہیں پھر آ کر میں پڑھ لوں گی۔۔۔وہ اٹھتے ہوئے بولی
میں پوچھتی ہوں امی سے رکو زرا۔۔۔۔۔وہ کہتے ہی نکل گئی
رابعہ صاحبہ کیسی ہیں آپ۔۔۔۔۔
میں ٹھیک ہوں آپ سنائیں  کیا کام ہے؟؟؟؟؟
کام تو کوئی نہیں بس ایک فیور چاہے تھی آپ سے۔۔۔۔
بولو کیا خدمت کر سکتی ہوں میں۔۔۔۔
بس علیمان کو کہیں ہمیںں بازار لے جائے۔۔۔۔۔وہ منہ چھپاتے ہوئے بولی
اچھا تو یہ بات ہے بے شرم اپنی اماں کو نام سے پکارتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہہ دیں نہ اسے میری نہیں سنے گا وہ۔۔
اچھا کہتی ہوں صبر ہو گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چلو قمروش امی نے علیمان کو کہا ہے وہ باہر کھڑا ہے۔اس نے چادر اٹھائی اور باہر نکل گئی
مال پہنچتے ہی قمروش نے فورا جوتوں کی دکانوں کی راہ لی اور ساتھ زلفی کو بھی کھینچ لیا۔وہ اپنے زیادہ پیسے جوتوں پر ہی خرچتی تھی اور اس وجہ سے اسے باتیں بھی سننی پڑتی تھیں۔
وہ میرون والی دکھائیں ۔۔۔۔۔۔
تم نے خریدنی ہے جو چیک ر رہی ہو۔۔۔۔زلفی اس کے کان میں بولی
کیا ہے دیکھنے تو دو۔۔۔۔۔۔۔
لڑکا جوتا لے کر اس کے پاس پہنچا اور بیٹھ گیا 
لائیں میڈم چیک کرواؤں۔۔۔۔۔
ایکسیوزمی۔۔۔۔۔میرے ہاتھ سلامت ہیں ۔آپ اپنے ہاتھ سنبھال کر رکھیں۔س نے جوتے کو پکڑا  اور پاؤوں میں پہنا۔وہ جچا تو بہت تھا 
نہیں مجھے پسند نہیں آیا۔۔۔وہ فورا اٹھ گئی
 چلو زلفی۔۔۔۔
اچھا لگ رہا تھا لے لو۔۔۔۔۔۔۔
نہیں لینا مجھے ہر گز نہیں لینا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس دکان سے تو نہیں۔
قمروش کیا ہو گیا ہے ؟؟؟؟؟؟تم ہر کسی کیوں لڑتی ہو
کیا تم یہ چاہتی ہو کہ میں اس کے آگے پاؤوں کرتی اور وہ مجھے جوتا پہناتا۔۔۔۔۔۔۔
نہیں بلکل نہیں ۔۔۔۔۔۔
چلو کیفیٹیریا چلتے ہیں اور پہلے کچھ کھا لیتے ہیں۔مجھے بہت بھوک لگی ہے
چلو ۔دماغ خراب کیا ہوا ہے اس دنیا نے پتہ نہیں کیا ہوتا جا رہا ہے
وہ بیٹھ گئی لیکن اس کا غصہ وہیں پر تھا
 علیمان کہاں ہے؟؟؟؟اسے اب یاد آیا تھا
وہ امی نے کچھ گروسری کی چیزیں کہا تھا وہ لینے گیا ہے۔اس نے سینڈوچ اور جوس آرڈر کیا تھا
اسلام وعلیکم!!!!!!!!!!!!وہ ان کے سر پر آ کھڑا ہوا
وعلیکم سلام ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ چبا کر بولی 
کتنے حسین اتفاق ہو رہے ہیں کہ ہم کہیں نہ کہیں مل ہی جاتے ہیں۔۔۔۔
دنیا اتنی چھوٹی تو نہیں ہے لیکن پھر بھی آپ مل جاتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔قمروش نے سنانے کا موقعہ نہ چھوڑا
بلکل اتفاق کہتے ہیں اسے۔۔۔۔۔۔۔۔آج تو میری امی بھی ہیں ساتھ ان سے بھی مل لیجئیے
اچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کہاں ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟زلفی فورا اٹھ کھڑی ہوئی
وہ ۔۔۔۔آ رہیں ہیں اس نے اپنے سامنے کی طرف اشارہ کیا
قمروش کو بھی اٹھنا پڑا تھا اب وہ اتنی بھی بد لحاظ نہیں تھی
اسلام و علیکم آنٹی !!!!!!
کیسی ہیں آپ؟؟؟؟؟؟
میں ٹھیک ہوں تم لوگ۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ کچھ نہ سمجھتے ہوئے بولیں
امی قمروش اور اس کی بہن بتایا تھا میں نے آپکو۔۔۔۔۔۔۔ا نے جیسے یاد کروایا
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ماشاللہ بہت پیاری ہو تم لوگ اور بہادر بھی۔۔۔۔۔۔۔
اکیلی آئی ہو کیا؟؟؟؟؟؟؟
نہیں آنٹی بھائی آیا ہے ساتھ وہ زرا کچھ چیزیں لینے گیا ہے
اچھا اچھا ٹھیک ہو گیا۔۔
امی چلیں اب ۔۔۔۔۔۔۔وہ مسلسل قمروش کو دیکھ رہا تھا
ہاں چلو وہ فورا چل پڑیں۔۔
خدا حافظ اپنا خیال رکھنا۔۔۔۔۔
خداحافظ۔۔ٹیک کیئر وہ قروش کی طرف دیکھتا ہوا بولا اور چل دیا
بد تمیز کہیں کا۔۔۔۔۔۔۔۔اس کے جاتے ہی بول اٹھی
کیا ہوا اتنے تمیز دار تو لگ رہا تھا ۔۔۔
اچھا۔۔۔۔۔چھوڑو اسے
                                   -----------------------
جوہم اٹھو آفس نہیں جانا تمہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔
امیر مجھے کہیں نہیں جانا ۔۔۔۔۔۔۔وہ آنکھیں کھولے بغیر بولی 
تو کیا اب آفس نہیں جانا دوبارہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نہیں میں نہیں جاؤوں گی کیوں کہ میرا دل نہیں کرتا کچھ کرنے کو اور میں اپنے کام کو ٹھیک سے نہیں کر سکوں گی کیوں کہ اب مجھ میں شوق باقی نہیں رہا کسی چیز کا۔۔۔۔وہ اٹھ کر بیٹھ گئی
جوہم ایسے تو نہیں چلے گا باہر نکلو دنیا کو دیکھو زندگی ختم نہیں ہوئی اور جتنی ہماری زندگی ہے وہ تو ہمیں جینی ہی پڑے گی تو پھر خوش ہو کر ہی جی لینی چاہیے۔۔۔۔
کیسے خوش ہو جاؤوں میں۔۔۔۔
 بتاؤ مجھے۔۔۔۔۔۔
دیکھو اگر تم اس طرح رہو گی تو میرا خیال کون رکھے گا۔۔۔۔۔
میں آفس نہیں جاؤوں گی میں گھر رہنا چاہتی ہوں۔۔۔۔۔۔۔وہ بے بسی سے بولی
اچھا ٹھیک ہے مگر ابھی اٹھو اور چلو نیچے وہ اس کا بازو پکڑ کر اسے نیچے لے آیا۔۔۔۔۔۔۔
ناشتہ بناؤ میرے لیے چلو ۔۔۔۔
میں تیار ہو کہ آتا ہوں۔۔۔۔۔۔وہ کمرے میں چلا گیا 
جوہم نے اس کے لیے ناشتہ بنا کر ٹیبل پر رکھ دیا اور خود کہیں کھو گئی تھی
جوہم کھاؤ ۔۔۔۔۔۔۔وہ اس کو خاموش بیٹھے دیکھ کر بولا
جوہم نے فورا کھانا شروع کر دیا۔۔۔۔۔۔۔۔
میں نکلتا ہوں شام کو کھانا بنا کر رکھنا میرے آنے سے پہلے۔۔۔۔۔۔    
                                        ----------------------
سر آپ کا کوئی ویٹ کر رہا ہے!!!!
امیر ابھی داخل ہوا ہی تھا کہ اس کا سیکرٹری بولا
کون ہے؟؟؟؟؟؟؟؟
سر عرہان صاحب ہیں ۔۔۔
چلو ٹھیک ہے میں دیکھ لیتا ہوں۔۔۔۔۔۔وہ چلتا ہوا اپنے کیبن میں آیا
کیسے ہو امیر؟؟؟؟؟؟؟عرہان اس کے گلے لگ کر بولا
بس ٹھیک ہوں میں تو جوہم بڑا تنگ کر رہی ہے مجھے ۔۔۔۔۔۔
نہ کھاتی ہے نہ پیتی ہے بس ہر وقت سوچتی رہتی ہے۔خیر تم بتاؤ سب خیریت ہے۔۔۔۔
میری زندگی میں کبھی خیریت رہی ہے کیا؟؟؟؟؟؟
کیا ہوا اب ؟؟؟؟؟؟اب کیا کر دیا باسط شاہ صاحب نے۔۔۔۔
اب انہوں نے تو کچھ نہیں کیا ان کی بیگم صاحبہ نے دماغ خراب کیا ہے میرا۔۔۔۔۔
کہتی ہیں کہ میں ان کی  بیٹی سے شادی کر لوں۔۔۔۔
کیا ؟؟؟؟؟؟؟یہ کیا بات ہے شادی تو انسان کی پوری زندگی کے لیے ہوتی ہے ایسے تھوڑی ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں مگر  میں کیا کروں انہوں نے تو میرا جینا غرق کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔
تو پھر تم شادی کر لو۔۔۔۔۔۔۔۔
واہ کیا مشورہ ہے تمھارا۔۔۔۔۔۔
پاگل اس سے نہیں کسی اور سے۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھا۔۔۔۔۔وہ تو ٹھیک ہے مگر کس سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ سوچ میں ڈوب گیا
کیا تمہیں کوئی لڑکی پسند ہے ؟؟؟؟؟؟؟
پسند تو ہے مگر وہ شاید ابھی شادی نہ کرے ۔۔۔۔۔
یہ کیا بات ہوئی ؟؟؟؟کون ہے بتاؤ مجھے میں بات کرتا ہوں اس سے
امیر!!!!!!!!!!!!
ہاں بولو۔۔۔۔
اگر میں تم سے ایک چیز مانگوں تو کیا تم دو گے۔۔۔۔۔۔
کوشش کروں گا دینے کی بولو کیا؟؟؟؟؟؟؟
جوہم!!!!!!!!!!!!!عرہان نے آہستہ سے کہا
امیر کے چہرے کا رنگ بدلنے لگا۔وہ اس کی حیرت کو بھانپ گیا تھا
امیر۔۔۔۔۔کوئی مسلہ نہیں تم رہنے دو میں نے ایسے ہی کہہ دیا ہے پتہ نہیں کیا آیا میرے دماغ میں۔۔۔۔۔
نہیں ایسی بات نہیں ہے میں جوہم سے بات کر کے بتاؤوں گا کیونکہ ابھی تھوڑا مشکل ہو گا شاید۔۔۔لیکن میں کوشش ضرور کروں گا۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یار دیکھو میں اس وقت کیا کر سکتا ہوں؟؟؟؟وہ لاچار ہو کر بولا
کوئی بات نہیں میں صبح اسی بارے میں سوچ ریا تھا کہ جوہم نے آفس بھی چھوڑ دیا ہے اور وہ بہت کم گو ہوتی جا رہی ہے میں اس کی شادی کے بارے میں سوچ رہا تھا مگر تمہارے بارے میں نہیں سوچا  تھا۔۔۔۔۔۔۔
اچھا ٹھیک ہے پھر میں چلتا ہوں آفس جانا ہے مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ حافظ!!!!!!!!وہ کہتے ہی نکلا 
اللہ کیا کر دیا ہے میں نے ؟؟؟؟؟
اس سے اسی کی بہن کی بات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ابھی اس کی امی کو ایک ماہ بھی نہیں ہوا ۔۔وہ جیسے پچھتا رہا تھا سب کہہ کر
                                       -----------------------
اشمہ کیسی ہو تم؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
میں ٹھیک ہوں آپ بتائیں جوہم ٹھیک ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس کی آواز میں پریشانی تھی 
ٹھیک ہے۔۔۔۔مجھے اس کی بہت فکر ہو رہی ہے میں کیا کروں؟؟؟؟؟
کیوں کیا ہوا سب ٹھیک تو ہے امیر۔۔۔۔۔۔۔
عرہان کو جانتی ہو تم۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہاں جانتی ہوں آپ کا دوست ہے ۔۔۔۔۔۔
اس کا جوہم کے لیے رشتہ آیا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس نے کہہ دیا
اچھا تو پھر ۔۔۔۔۔۔۔۔
میں ابھی سوچ رہا ہوں۔۔۔ پتہ نہیں کیا کرنا ہے؟؟؟؟
اگر جوہم مانتی ہے تو کر لیں اس سے ہو سکتا ہے وہ زندگی کی طرف واپس آ جائے۔۔۔۔
مجھے بھی یہ ہی لگتا ہے ۔۔۔۔
چلو میں جوہم سے پوچھ کر ہی کچھ کروں گا آخر کو اس کی زندگی ہے۔۔۔۔۔
میں کروں گی اس سے بات۔۔۔۔۔۔۔
اللہ خافظ۔۔۔۔۔
اشمہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ دور سے ہی چلائی تھی
ہاں بولو کیا بات ہے کیوں چینخ رہی ہو۔۔۔۔
یار کل آخری پیپر ہے۔۔۔
تو!!!!!!!
ہماری پرھائی ختم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
واہ ۔۔۔۔۔مجھے تو پتہ ہی نہیں تھا
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔میری انسلٹ کر رہی ہو ۔اگرکر رہی ہو تو کرتی رہو ۔۔۔۔
قمروش ۔۔۔۔۔
کیا ہے چھوڑو یہ سب تمہیں پتہ ہے زلفی کی شادی آ رہی ہے۔۔۔۔
اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔یہ تو اچھی بات ہے
ہاں پھر میں اکیلی راج کروں گی۔۔۔۔وہ خیالوں میں ڈوبی بولی
تو کیا تمہاری تو جیسے ہونی  ہی نہیں ۔۔۔۔۔۔۔
ہونی ہے مگر ابھی وقت ہے میری میں۔۔۔۔۔۔۔
جوہم کی بھی شاید آ جائے شادی اب۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا کہا ہے؟؟؟؟؟؟وہ حیران ہوئی
ہاں اس کے لیے امیر کا دوست ہے نہ عرہان اس کا رشتہ آیا ہے اور شاید فورا شادی کرنی پڑے۔۔۔۔۔
عرہان دیکھا ہے میں نے تمہارے نکاح پہ۔۔۔۔۔اچھا لگ رہا تھا
پاگل لڑکی پھر تو میری بھی رخصتی سر پہ آ جائے گی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پھر تو بڑا مزہ آئے گا ہم لاہور جائیں گے۔۔۔۔۔۔
اپنا ہی سوچنا تم بس۔۔۔۔۔۔۔۔چلو اٹھو اب چلیں یہاں سے ابھی کل پھر آنا ہے ۔۔۔۔۔۔
ہاں مصیبت آخری پیپر میں تو پڑھنے کا دل ہی نہیں کرتا ۔۔۔۔۔۔۔
واقعی میرا تو دماغ ویسے بھی بند ہو رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
                                 -----------------------------
جوہم کو کیا کہوں گا میں ؟؟؟؟وہ تو کبھی نہیں مانے گی لیکن عرہان میرا دیکھا ہوا ہے اس سے بہتر تو کوئی نہیں ملے گا جوہم کے لیے۔۔۔۔وہ ملی جلی سوچوں کے ساتھ اندر داخل ہوا
جوہم !!!!!!!!وہ کھڑکی کے پاس کھڑی تھی اس کی آواز پہ فورا پلٹی
ہاں امیر کچھ چاہیے ہے۔۔۔۔۔
نہیں مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے۔۔۔۔وہ اس کے پاس ہو کر بیٹھ گیا
اچھا وہ ہی بات جو تم ٹیبل پرکرنے لگے تھے اور پھر بھول گئے ۔۔۔۔۔
ہاں وہ ہی تمہیں یاد ہے ۔۔
ہاں !!!!!!!کیا بات ہے؟؟؟؟؟؟؟
وہ میں تم سے بات کروں گا تو غصہ مت ہونا۔۔۔۔۔۔۔۔
کیا بات ہے بتاؤ بھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دیکھو تم برا مت منانا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔امیر ڈرتے ہوئے بولا
یار بتا بھی دو اب اتنی بھی کونسی خطرناک بات ہے جو میں تمہیں کھا جاؤوں گی۔۔آج جوہم کا موڈ بڑے دنوں بعد ٹھیک تھا
عرہان نے تمہارا ہاتھ مانگا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا چہرے کے رنگ بدلنے لگے ۔
جوہم۔۔۔۔۔۔۔۔۔دیکھو اگر تم نہیں چاہو گی تو میں ہر گز نہیں کروں گا بات آگے۔۔۔۔امیر نے فورا اسے یقین دلایا
تم کیا چاہتے ہو؟؟؟؟؟؟وہ اس کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
میرے خیال سے تو یہ اچھا رشتہ ہے مگر اگر تم رضا مند ہو تو۔۔اور ہاں ایک اور بات ہے۔۔۔۔۔
وہ کیا؟؟؟؟؟؟
وہ یہ کہ نکاح جلد از جلد کرنا ہو گا۔۔
کتنی جلدی؟؟؟؟؟؟
یہ ہی کوئی ایک دو دن میں۔۔۔۔
اس کی وجہ؟؟؟؟؟؟جوہم سوال پہ سوال کر رہی تھی اور یہ سب جاننا اس کا حق بھی تھا 
"کسی بھی لڑکی کی زندگی بدلنے کے لیے وہ بول کافی ہوتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ انکی رضا مندی پوری پوری شامل ہو"
وہ اس لیے کہ تم شاید نہیں جانتی کہ عرہان نے اپنی پوری زندگی میں کتنا برداشت کیا ہے۔۔۔۔ اس کے ابا نے اس کو اور اس کی امی کو بہت عرصہ پہلے چھوڑ دیا اور اس کی امی بیماری میں بھی اس کے لیے کماتی رہیں جس کی وجہ سے ان کی صحت اور خراب ہو گئی اور وہ علاج نہ ہونے کی وجہ سے انتقال کر گئیں ۔۔۔۔
اس وقت عرہان کی عمر بمشکل 13 سال تھی اور اسے اس وقت در در کی ٹھوکڑیں کھانی پڑیں اور وہ محنت کر کے اب اس مقام پر پہنچا ہے کہ اس کی زندگی سیٹل ہوئی ہے اور اب اس کے ابا کی دوسری بیگم صاحبہ اس کے سر پر سوار ہیں کہ وہ ان کی بیٹی سے شادی کر لے جبکہ وہ ایسا نہیں چاہتا وہ چاہتا ہے کہ اسے اب تو زندگی میں سکون مل سکے۔۔۔۔
تو اسے لگتا میں اسے سکون دے سکوں گی۔۔۔۔۔جوہم نے خاموشی کو ختم کیا
شاید اسے یہ ہی لگتا ہے۔۔۔۔۔۔
تو پھر ٹھیک ہے مجھے کوئی مسلہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔جوہم جیسے تمام احساسات سے بےخبر ہو چکی تھی۔اس کا جسم کھوکھلا ہو کر رہ گیا تھا اسے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا کہ وہ کس کے ساتھ کیوں بندھ رہی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تم سچ کہہ رہی ہو نا کسی زبردستی کے تحت تو۔۔۔۔۔۔۔
نہیں امیر۔۔۔۔۔۔۔
تم اکیلے رہو گے کیا؟؟؟؟؟؟؟
کچھ عرصہ ۔۔پھر اشمہ آ جائے گی اور تب تک میں کوک رکھ لوں گا۔۔۔۔۔
جیسے تمہیں ٹھیک لگے۔۔۔۔مجھے نیند آ رہی ہے تم بھی جا کہ سو جاؤ۔
وہ بیڈ پہ لیٹے اندھیرے کمرے کی چھت کو دیکھے جا رہی تھی 
عرہان !!!!!!!!!!وہ خالی ذہن کے ساتھ چھت کو دیکھے جا رہی تھی جیسے کوئی راز چھپا ہو اس میں 
                                  ---------------------------
آج وہ خود ہی اٹھ کر نیچے آ گئی تھی اور امیر کے لیے ناشتہ بنا کر اس کے پاس بیٹھ گئی
امیر زرا اپنا فون دینا میں نے اشمہ کو کال کرنی ہے ۔۔۔اسے اچانک یاد آیا
یہ لو اور زرا جلدی آنا میں لیٹ نہ ہو جاؤوں۔۔۔۔
وہ فون تھامتے ہوئے اپنے کمرے میں آگئی ۔اس نے کانٹیکٹ کھول کر فورا یو دبایا تو اسکا اکیلا نام جگمگا رہا تھا اس نے فورا نمبر کھول کر نوٹ پیڈ پر لکھا اور واپس آ گئی۔۔۔
یہ لو میں نے نہیں کیا وہ مجھے یاد آیا کہ آج تو اس کا آخری پیپر ہے تو میں بعد میں کر لوں گی۔۔۔۔
جیسے تمہاری مرضی۔۔اس نے فون جیب میں ڈال لیا
میں نکلتا ہوں تمہیں فون کر کے بتا دوں گا کہ کیا کرنا ہے۔
ٹھیک ہے ۔وہ اپنے کمرے میں آئی اور نوٹ پیڈ پکڑ کر نیچے آ گئی۔اس نے لینڈلائن سے نمبر ملایا اور فون کان سے لگا لیا مسلسل بیل جا رہی تھی کہ پانچویں بیل پر فون اٹھایا گیا تھا
اسلام و علیکم!!!!!!!!!!!!
وعلیکم سلام۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ آہستہ سے بولی
جی کون ؟؟؟؟؟؟؟؟اس نے سوال کیا
جوہم!!!!!!!!!!!!!!
اس کا نام سنتے ہی عرہان کو حیرت ہوئی اور اسے پریشانی ہونے لگی کہ کہیں اس نے فون انکار کے لیے تو نہیں کیا۔
جی ۔۔۔خیریت ؟؟؟؟
جی سب ٹھیک ہے میں نے آپ سے کچھ بات کرنے کے لیے فون کیا ہے جو  کہ شاید آپ کے لیے جاننا بہت ضروری ہے
اچھا۔۔۔۔۔بولیں میں سن رہا ہوں
اگر آپ کو لگتا ہے کہ میں آپ سے نکاح کے بعد ایک روایتی بیوی بنوں گی تو ایسا ہر گز نہیں ہے اور شاید میں ایک اچھی بیوی بھی نہ بن سکوں آپ میرے سے کوئی توقعات نہ رکھیے گا۔۔۔۔۔۔۔دوسری طرف مکلمل خاموشی تھی
کیا آپ سن رہے ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟اس نے دریافت کیا
جی بلکل میں سن رہا ہوں ۔۔۔۔۔۔
تو پھر آپ کا کیا فیصلہ ہو گا سوچ لیں پہلے ۔۔۔۔۔۔۔
اچھا تو کوئی بات نہیں مجھے کوئی مسلہ نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔وہ آرام سے بولا 
جوہم نے فورا رابطہ کاٹ دیا
لائن کٹ چکی تھی عرہان نے حیرت سے فون کو دیکھا اور کچھ نہ سمجھتے ہوئے کندھے اچکائے
اس کو ابھی پتہ نہیں ہے میرا۔۔۔۔۔۔۔
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile