Nojoto: Largest Storytelling Platform

Best بولا Shayari, Status, Quotes, Stories

Find the Best بولا Shayari, Status, Quotes from top creators only on Nojoto App. Also find trending photos & videos about

  • 25 Followers
  • 65 Stories
    PopularLatestVideo

M Ali Haider

read more
خاندان اور خون کی پہچان۔۔۔۔ ضرور پڑھیں
سلطان محمود غزنوی نے اک بار دربار لگایا . دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے جن میں اولیاء قطب اور ابدال بھی تھے سلطان محمود نے سب کو مخاطب کر کے کہا کوئی شخص مجھے حضرت خضر علیہ السلام کی زیارت کرا سکتا ہے..سب خاموش رہے دربار میں بیٹھا اک غریب دیہاتی کھڑا ہوا اور کہا میں زیارت کرا سکتا ہوں .سلطان نے شرط پوچھی تو عرض کرنے لگا 6 ماہ دریا کے کنارے چلہ کاٹنا ہو گا لیکن میں اک غریب آدمی ہوں میرے گھر کا خرچا آپ کو اٹھانا ہو گا ........سلطان نے شرط منظور کر لی اس شخص کو چلہ کے لیے بھج دیا گیا اور گھر کا خرچہ بادشاہ کے ذمے ہو گیا.....6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان نے اس شخص کو دربار میں حاضر کیا اور پوچھا تو دیہاتی کہنے لگا حضور کچھ وظائف الٹے ہو گئے ہیں لہٰذا 6 ماہ مزید لگیں گے ....مزید 6 ماہ گزرنے کے بعد سلطان محمود نے پھر دربار لگایا اور دربار میں ہزاروں افراد شریک تھے......... اس شخص کو دربار میں حاضر کیا گیا اور بادشاہ نے پوچھا میرے کام کا کیا ہوا.... یہ بات سن کے دیہاتی کہنے لگا بادشاہ سلامت کہاں میں گنہگار اور کہاں خضر علیہ السلام میں نے آپ سے جھوٹ بولا .... میرے گھر کا خرچا پورا نہیں ہو رہا تھا بچے بھوک سے مر رہے تھے اس لیے ایسا کرنے پر مجبور ہوا.....سلطان محمود غزنوی نے اپنے اک وزیر کو کھڑا کیا اور پوچھا اس شخص کی سزا کیا ہے . وزیر نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ جھوٹ بولا ھے۔ لہٰذا اس کا گلا کاٹ دیا جائے . دربار میں اک نورانی چہرے والے بزرگ تشریف فرما تھے کہنے لگے بادشاہ سلامت اس وزیر نے بالکل ٹھیک کہا .....بادشاہ نے دوسرے وزیر سے پوچھا آپ بتاو اس نے کہا سر اس شخص نے بادشاہ کے ساتھ فراڈ کیا ہے اس کا گلا نہ کاٹا جائے بلکہ اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے تاکہ یہ ذلیل ہو کہ مرے اسے مرنے میں کچھ وقت تو لگے دربار میں بیٹھے اسی نورانی چہرے والے بزرگ نے کہا بادشاہ سلامت یہ وزیر بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ..........سلطان محمود غزنوی نے اپنے پیارے غلام ایاز محمود سے پوچھا آپ کیا کہتے ہو ایاز نے کہا بادشاہ سلامت آپ کی بادشاہی سے اک سال اک غریب کے بچے پلتے رہے آپ کے خزانے میں کوئی کمی نہیں آیی .اور نہ ہی اس کے جھوٹ سے آپ کی شان میں کوئی فرق پڑا اگر میری بات مانو تو اسے معاف کر دو ........اگر اسے قتل کر دیا تو اس کے بچے بھوک سے مر جائیں گے .....ایاز کی یہ بات سن کر محفل میں بیٹھا وہی نورانی چہرے والا بابا کہنے لگا .... ایاز بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ......سلطان محمود غزنوی نے اس بابا کو بلایا اور پوچھا آپ نے ہر وزیر کے فیصلے کو درست کہا اس کی وجہ مجھے سمجھائی جائے...بابا کہنے لگا بادشاہ سلامت پہلے نمبر پر جس وزیر نے کہا اس کا گلا کاٹا جائے وہ قوم کا قصائی ہے اور قصائی کا کام ہے گلے کاٹنا اس نے اپنا خاندانی رنگ دکھایا غلطی اس کی نہیں آپ کی ہے کہ آپ نے اک قصائی کو وزیر بنا لیا........دوسرا جس نے کہا اسے کتوں کے آگے ڈالا جائے اُس وزیر کا والد بادشاہوں کے کتے نہلایا کرتا تھا کتوں سے شکار کھیلتا تھا اس کا کام ہی کتوں کا شکار ہے تو اس نے اپنے خاندان کا تعارف کرایا آپ کی غلطی یے کہ ایسے شخص کو وزارت دی جہاں ایسے لوگ وزیرہوں وہاں لوگوں نے بھوک سے ھی مرنا ہے ..اور تیسرا ایاز نے جو فیصلہ کیا تو سلطان محمود سنو ایاز سیّد زادہ ہے سیّد کی شان یہ ہے کہ سیّد اپنا سارا خاندان کربلا میں ذبح کرا دیتا یے مگر بدلا لینے کا کبھی نہیں سوچتا .....سلطان محمود اپنی کرسی سے کھڑا ہو جاتا ہے اور ایاز کو مخاطب کر کہ کہتا ہے ایاز تم نے آج تک مجھے کیوں نہیں بتایا کہ تم سیّد ہو......ایاز کہتا ہے آج تک کسی کو اس بات کا علم نہ تھا کہ ایاز سیّد ہے لیکن آج بابا جی نے میرا راز کھولا آج میں بھی راز کھول دیتا ہوں سنو اے بادشاہ سلامت اور درباریو یہ بابا کوئی عام ہستی نہیں یہی حضرت خضر علیہ السلام ہیں.....

SaAdii

read more
‏میں نے بولا تھا یاد مت آنا
جھوٹ بولا تھا یاد آؤ مجھے ۔!!!

Shan Bughio

😏

read more
ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ کے  عالم بولا  تڑپ تڑپ 
 کے مرو گے
میں   نےمسکرا کے بولا  مر تو جاؤں گا نہ؟؟ 😏

س ا گ

لحجے نمی میں کیوں ہیں

read more
کس نے بولا بغیر تیرے میں جی سکوں گا
کس نے بولا میں اپنے دل کو بھی سکوں گا

اگر میں اؤں انا میں جاناں تو سب بھلا دو
میں تیرا غصہ میں تیری نفرت کو پی سکوں گا لحجے نمی میں کیوں ہیں

dp writes©

#banam-e-hussain(ra) سلام شہییدان کربلا۔

read more
ادھر دشمن کے دل میں غبار کی حد تھی
ادھر حسین(رض) کے صبر و قرار کی حد تھی
شمر بولا میرے ہاتھ میں حکومت ہے
حسین(رض)بولے کہ مجھ پر خدا کی رحمت ہے
شمر بولا کہ طاقت کا میں سمندر ہوں
حسین(رض)بولے مقدر کا میں سکندر ہوں
شمر بولا ابھرتا ہوا جلال ہوں میں
حسین(رض)بولے کہ شیر خدا کا لعل ہوں میں
شمر بولا میں اپنی جفا نہ چھوڑونگا
حسین(رض)بولے میں راہ وفا نہ چھوڑونگا
شمر بولا کہ میں پانی بند کر دونگا
حسین(رض) بولے میں اس پر بھی صبر کر لونگا
شمر بولا میں حاکم ہوں جبر کرتا ہوں
حسین(رض)بولے میں سید ہوں صبر کرتا ہوں
شمر بولا تم پر بڑا ستم ہوگا
حسین(رض)بولے کہ اللّٰہ کا کرم ہوگا
شمر بولا ادھر برچھیاں ہیں بھالے ہیں
حسین(رض)بولے ادھر سر کٹانے والے ہیں
شمر بولا کفن تک نہ ڈالا جاۓ گا
حسین(رض)بولے کہ جنت سے جوڑا آۓ گا #banam-e-hussain(ra)
سلام شہییدان کربلا۔

Sohail Baloch

#waiting

read more
ہاتھوں کی لکیروں کو دیکھ کے عالم بولا تڑپ تڑپ

کے مرو گے
میں مسکرا کے بولا مر تو جاؤں گا نہ.. #waiting

numan nomi

read more
یہ شہر ہے پارساؤں کا 
یہاں سچ نہ بولا کر

کاٹ کھائیں اپنے بھی 
ان سے الگ نہ بولا کر

یہاں اندھی تقلید ہوتی ہے 
اپنی آنکھیں نہ کھولا کر

ہر شخص ہے غلامی کا قائل 
بغاوت کا زہر نہ گھولا کر

محمد احمد نواز

Imran Wahid

#OpenPoetry

read more
#OpenPoetry "دنیا ایک تماشہ"
حضرت لعل شہباز قلندرؒ سرکار تشریف لے جا رہے تھے تو ایک ریچھ کو نچانے والا نظر آیا۔ پوچھا تم کون ہو تو بولا قلندر۔ اس دور میں ریچھ نچانے والے کو بھی قلندر کہتے تھے۔آپؒ بے اختیار مسکرا دیے۔ یہ بات اس ریچھ والے کو پسند نہی آئ۔ کہنے لگا آپ کون ہیں۔ فرمایا میں بھی قلندر ہوں۔ کہنے لگا آپ کیسے قلندر ہیں نا آپ کے پاس ریچھ نہ ڈگڈگی تو تماشہ کیسے دکھائیں گے۔ فرمایا پہلے تم دکھاؤ پھر میں دکھاتا ہوں۔یچھ والے نے ڈگڈگی بجائ اور ریچھ کھڑا ہو کر ناچنے لگا۔ اس نے کہا ابآپکی باری۔حضرت لعل شہباز قلندر رح دو درختوں کی ٹہنیوں پر کھڑے ہو گئے اور فرمایا نیچے سے گذر جاؤ مگر یاد رکھنا آگے جانا مگر واپس کبھی مت آنا۔جیسے ہی وہ نیچے سے گذرا ماحول ہی بدل گیا۔ نہ وہ سورج کی گرمی نہ گرد و غبار جہاں تک نظر دیکھے خوبصورت پہاڑ سبزا وادیاں۔ نہ موسم گرم نہ ٹھنڈا۔ ابھی اسی سوچ میں ہی تھا کے دیکھا ایک عظیم لشکر سپاہیوں کا گھوڑوں پر سوار تیزی سے اسکی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ گھبرا گیا کے آج تو جان گئ۔
پاس پہنچ کر لشکر رکا اور سپہ سالار آگے بڑھا اس سے پہلے وہ کچھ کہتا ۔
سپہ سالار بولا: بادشاہ سلامت آپ کہاں غائب ہو گئے تھے۔آپ کی سلطنت آپکا انتظار کر رہی ہے اور ملکہ عالیہ کارو رو کے برا حال ہے۔
اب وہ حیران پریشان شاہی گھوڑے پر سوار ہو کر ساتھ چل دیا۔ جب محل پہنچا تو عظیم الشان امارت دیکھ کرحیران۔ اندر داخل ہوا تو خوب صورت ملکہ گلہ شکوہ کرتی لپٹ گئ۔ کہاں رہ گئے تھے آپ۔سب بھول کر نہا دھو کے شاہی پوشاک پہن کر تخت پر بیٹھ گیا۔سالوں گذر گئے۔بچے ہوئے پھر شہزادے بڑے ہو گئے۔ بڑھاپا آ گیا جسم سے جان منہ سے ذائقہ چلا گیا۔ ایک دن اپنی سلطنت میں دریا کے کنارےبیٹھے خیال آیا کہ آخر ہوا کیا تھا۔سی جستجو میں وہیں پہنچا جہا پر لشکر تھا تو دیکھا وہ درخت اب بھی موجود ہیں۔ سوچا چلو دیکھتے ہیں کیا اور درخت کے بیچ سے گذرا۔ ماحول بدل گیا۔وہی وقت وہی مقام سامنے اسکا ریچھ اور ڈگڈگی پڑی ہے وہی گرمی وہی گرد و غبار۔پیچھے دیکھا تو حضرت لعل شہباذ قلندرؒ سرکار کھڑے تھے۔ اس کی حالت غیر ہو گئ بولا جناب میری سلطنت میری ملکہ میرے شہزادے۔۔ تو آپ نے فرمایا سب تماشہ تھا۔

رفاقت علی گجر

مرد کتنے عجیب ہوتے ہیں... اس نے سگریٹ کا ایک کش لگایا اور اپنی محبوبہ کی تصویر بٹوے سے نکال کر، دوستوں کو دکھانے لگا اور بولا...!! چیک کر یار کیا کمال کا پیس ہے...!! ہونٹ چیک کر یار کیسے ہیں...!! بس تیرے بھائی پر مرتی ہے...!! ایک دوست بولا شادی کا ارادہ ہے...!! تو وہ قہقہہ لگا کر بولا ابے نہیں یار ٹائم پاس ہے، بس تھوڑا انجوائے کروں گا. مستی کروں گا،اور پھر چھوڑ دوں گا..

read more
مرد کتنے عجیب ہوتے ہیں مرد کتنے عجیب ہوتے ہیں...

اس نے سگریٹ کا ایک کش لگایا اور اپنی محبوبہ کی تصویر بٹوے سے نکال کر، دوستوں کو دکھانے لگا اور بولا...!! 
چیک کر یار کیا کمال کا پیس ہے...!!
ہونٹ چیک کر یار کیسے ہیں...!! بس تیرے بھائی پر مرتی ہے...!!
ایک دوست بولا شادی کا ارادہ ہے...!!
تو وہ قہقہہ لگا کر بولا ابے نہیں یار ٹائم پاس ہے، 
بس تھوڑا انجوائے کروں گا. مستی کروں گا،اور پھر چھوڑ دوں گا..

Jenny. H 😍

قسط 1….. ہال کمرے میں اسوقت اتنی خاموشی تھی کہ سوئی بھی گرتی تو آواز صاف سنائی دیتی……. اس خاموشی کو موبائل کی چنگاڑتی ہوئی آواز نے توڑا…….ڈرائینگ روم کے عالیشان سنگل صوفے پر بیٹھے "اسفند یار خان" بری طرح چونکے….پھر ایک نطر سامنے تھری سیٹر صوفے پر ایک شان سے بیٹھے "سید وہاج عالم" پر ڈالی(جو انھی کی طرف ہی متوجہ تھے) پھر سامنے پڑے موبائل کو آن کر کے کان سے لگایا (جس پر میری کی کال تھی….) "سر... عنیزہ میم آ گئی ہیں اور آپ کا پوچھ رہی ہیں....."میری نے اطلاع دی… "ہمممم..…آپ ان سے کھانے کا پوچھیں ہم آ

read more
قسط 1…..
ہال کمرے میں اسوقت اتنی خاموشی تھی کہ سوئی بھی گرتی تو آواز صاف سنائی دیتی…….
اس خاموشی کو موبائل کی چنگاڑتی ہوئی آواز نے توڑا…….ڈرائینگ روم کے عالیشان سنگل صوفے پر بیٹھے "اسفند یار خان" بری طرح چونکے….پھر ایک نطر سامنے تھری سیٹر صوفے پر ایک شان سے بیٹھے "سید وہاج عالم" پر ڈالی(جو انھی کی طرف ہی متوجہ تھے) پھر سامنے پڑے موبائل کو آن کر کے کان سے لگایا (جس پر میری کی کال تھی….)
"سر... عنیزہ میم آ گئی ہیں اور آپ کا پوچھ رہی ہیں....."میری نے اطلاع دی…
"ہمممم..…آپ ان سے کھانے کا پوچھیں ہم آ
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile