Nojoto: Largest Storytelling Platform

اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں اپنے گزرے ہوئے

اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے

اپنی بیکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں میں
اپنی بےسود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے

میرا ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو 
میراماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں

میری امیدوں کا حاصل میری خواہش کا صلہ
اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں
اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں
اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے

اپنی بیکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں میں
اپنی بےسود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے

میرا ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو 
میراماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں

میری امیدوں کا حاصل میری خواہش کا صلہ
اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں