اپنے ماضی کے تصور سے ہراساں ہوں میں اپنے گزرے ہوئے ایام سے نفرت ہے مجھے اپنی بیکار تمناؤں پہ شرمندہ ہوں میں اپنی بےسود امیدوں پہ ندامت ہے مجھے میرا ماضی کو اندھیرے میں دبا رہنے دو میراماضی میری ذلت کے سوا کچھ بھی نہیں میری امیدوں کا حاصل میری خواہش کا صلہ اک بےنام اذیت کے سوا کچھ بھی نہیں