مجھے تم عام رہنے دو یونہی بے نام رہنے دو ضرورت ہی نہیں کوئی مجھے مہتاب کہنے کی سہانا خواب کہنے کی کہ تھل میں آب کہنے کی مجھے مغرور کر دے گی خودی سے چور کر دے گی تجھی سے دور کر دے گی تمھاری شاعری، غزلیں مجھے مجبور کر دے گی بگاڑوں مت میری عادت نگاہوں کو حیا کہہ کر لبوں کو بے وفا کہہ کر ہنسی کو اک ادا کہہ کر اداؤں کو قضا کہہ کر مجھے بدنام کرنے کی ضرورت ہی نہیں کوئی یونہی گمنام رہنے دو مجھے تم عام رہنے دو #Collection