خاموشی شھر کی ہمیں کھانے لگی ہے زندگی موت سے بس نظر ملانے لگی ہے بےبسی میں اشرف موں اپنا چھپائے کہاں ناکامی چہرے پے اب چھانے لگی ہے نفسا نفسی کی فقط جھلک ہے یہں قائنات ہم کو حالات دکھانے لگی ہے صدیوں کی زندگی کن می بکھر گی تیرے فیکون کی حقیقت رلانے لگی ہے ہزار سجدوں سے نہ منایا گیا خالق یہاں زندگی عبادت پے اب خاک ڈالنے لگی ہے شاہ فیض علیگڑھ #National_Safety_Day