ھاتھ رکھ دے تو دھڑکتےدل پر ذرا تھام لے بھکی بھکی دھڑکن کو ذرا الجھا دے روح کے سارے حصوں کو سلجھا دے یادوں کے ھر قصوں کو چل کرلے اب جزب مجھے خود میں کسی روز تشریف لے آ دل کے آگن میں ھاں تیرے کھیں احسان ھے مشتاق پر نہ جانے تو نظر آۓ اسے ، کیوں ھر موڑ پر معلوم ھے تو مجھے ھر حال میں پھچانتا ھے اور مجھے خود سے بھی زیادہ جانتا ھے mujhe to khud se zyada jaanta hai