White یہ وقت گزر کیوں نہیں جاتا۔ وہ ایک پل میرے پاس کیوں نہیں آتا۔ میری نظر اس کی منتظر ہے، وہ جانتا ہے، پھر بھی وہ یہاں سے گزر کیوں نہیں جاتا۔ ساگر کی طرح دل میں طوفان اٹھتے ہیں، یہ درد کوئی اظہار کیوں نہیں پاتا؟ میری دعاؤں کی خوشبو میں رنگ اس کا ہے، پھر بھی وہ موسم بدل کیوں نہیں جاتا؟ چاندنی راتوں میں یادوں کی برکھا ہے، دل کا یہ قصہ تمام کیوں نہیں ہوتا؟ وہ جان کے بھی انجان سا بن بیٹھا ہے، اک بار مجھے دیکھ کر کیوں نہیں جاتا۔ یہ وقت ٹھہر کیوں نہیں جاتا؟ وہ آ کے مجھے مل کیوں نہیں جاتا؟ میں راہ میں اس کی بچھا دوں آنکھیں، پھر بھی وہ قدم رکھ کیوں نہیں جاتا دیوارِ شبِ ہجر گرا دے کوئی، وہ آ کے مجھے چھو کیوں نہیں جاتا؟ برسات میں بھیگی ہیں ساری یادیں، وہ بجلی سا برسے کیوں نہیں جاتا۔ میں اشکوں میں لکھتا ہوں اس کا قصہ، وہ نام مرا پڑھ کے کیوں نہیں جاتا۔ منتظر ۔ ©Muntazer@naaz #Thinking poetry by muntazer@naaz