لڑکیاں سمندر کی ریت کی مانند ہوتی ہیں حیا ! عیاں پڑی ریت ، اگر ساحل پہ ہو تو قدموں تلے روندی جاتی ہے اور اگر سمندر کی تہہ میں ہو تو کیچڑ بن جاتی ہے۔ لیکن اسی ریت کا وہ ذرہ جو خود کو ایک مضبوط سیپ میں ڈھک لے ،وہ موتی بن جاتا ہے۔ جوہری اس ایک موتی کے لئے کتنے ہی سیپ چنتا ہے اور پھر اس موتی کو مخملیں ڈبوں میں بند کر کے محفوظ تجوریوں میں رکھ دیتا ہے ۔ دنیا کا کوئی جوہری اپنی دکان کے شو کیس میں اصلی جیولری نہیں رکھتا۔ مگر ریت کے ذرے کے لئے موتی بننا آسان نہیں ہوتا، وہ ڈوبے بغیر سیپ کو کبھی نہیں پا سکتا ۔ ‘‘ جنت کے پتے(نمرہ احمد)