Nojoto: Largest Storytelling Platform

People میں عورتوں کے خودمختار ہونے کے حق میں ہوں

People 

میں عورتوں کے خودمختار ہونے کے حق میں ہوں. اس لیے نہیں کہ کسی مصیبت کے وقت یہ ان کے کام آئے اور نہ اس لیے کہ اچھی جاب ہو گی تو رشتہ اچھا ملے گا بلکہ اس لیے تا کہ وہ بھی مردوں کی طرح خود شناسی کا مزہ لے سکیں. تا کہ وہ بھی اپنی محنت کے کمائے ہوئے سو روپوں کو محسوس کر سکیں. یقین کیجیے جب آپ کے کمائے ہوئے پیسے آپ کے ہاتھ پر ہوتے ہیں تو وہ احساس ایسا ہوتا ہے کہ آپ اسے دنیا کی ساری دولت خرچ کر کے بھی محسوس نہیں کر سکتے. کیا آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی ہے کہ کلاس کی یہ ٹاپ اسکورر لڑکیاں بھی زندگی کی دوڑ میں پیچھے کیوں رہ جاتی ہیں؟ 

چلئیے میں ہی آپ کو اس سوال کا جواب دے دیتی ہوں. دراصل یہ ہائی اسکورر ذہین لڑکیاں کبھی اپنی ذمہ داری نہیں لے پاتی. ان کو لگتا ہے شادی سے پہلے تک یہ اپنے باپ کی ذمہ داری ہیں اور شادی کے بعد شوہر کی. اب آپ کہیں گے کہ بہت سے لڑکے بھی اپنی ذمہ داری نہیں لیتے تو فرق کیسا؟ تو جناب عرض صرف اتنی سی ہے کہ لڑکے کسی نہ کسی موڑ پر نہ صرف اپنی بلکہ اپنی فیملی کی ذمہ داری بھی اٹھا لیتے ہیں. وہ دوسروں کی دیکھا دیکھی خود بھی اچھا کمانے کی خواہش خود میں پیدا کر لیتے ہیں. جبکہ لڑکیا ہمیشہ سے ہی اچھا پہننے, اوڑھنے اور خرچ کرنے کو بڑائی سمجھتی ہیں. یا یہ کہہ لیجیے دراصل لڑکیوں نے یہ مان لیا ہے کہ کمانا نہیں بلکہ خرچ کرنا ان کا فرض ہے. اب آپ کہیں گے تو حقیقت بھی تو یہ ہی ہے کہ عورت گھر سنبھالے اور آدمی کما کر لائے. یہاں تک کہ مرد کی طرف سے بھی یہ ہی سننے کو ملتا ہے کہ میرا کمایا کیا کم پڑھتا ہے جو اب عورت بھی کمائے. تو میں عرض کرتی چلوں کہ یہاں بات صرف کمانے کی نہیں ہو رہی بلکہ خود شناسی اور کامیابی کی ہو رہی ہے. زندگی کا مقصد صرف آنا, کھانا, پینا اور ایک دن مر جانا نہیں ہے. بلکہ اپنا دنیا میں آنے کا مقصد جاننا بھی بہت ضروری ہے ورنہ جس طرح بے نام آئے تھے اسی طرح بے نام مر جائیں گے. کچھ ایسا کر کر تو جائیے کہ آپ مر جائیں لیکن آپ کا نام زندہ رہے. یہ جملہ عورتوں کے لیے بھی ویسے ہی معنی رکھتا ہے جیسے مردوں کے لیے. اب شاید کچھ بہنیں شکایت کریں کہ لڑکے تو اپنی مرضی سے کچھ بھی کر سکتے ہیں, باہر جا سکتے ہیں, یاروں دوستوں میں بیٹھ سکتے ہیں جبکہ لڑکیاں باہر اس طرح سے نہیں جا سکتیں اور وہ لڑکوں سے زیادہ پابند ہوتی ہیں تو کیا کیا جائے؟ شاید کسی نے ایسا سوچا ہو. کیونکہ میں اب تک اسی چیز کو اپنے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی تھی. لیکن جب میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اپنی ذمہ داری خود اٹھانی ہے تو یہ پابندیاں, مسائل میرے لیے دیواریں کھڑی نہیں کر سکے کیونکہ یہ محض محنت سے بچنے کے بہانے تھے. جن میں کچھ کر دکھانے کی لگن ہو وہ ایسے بہانے نہیں تراشتے بلکہ اور ایسے نت نئے راستے اپنے خوابوں کی طرف تعمیر کر دیتے ہیں جس میں پہلے راستے کی طرح دیواریں نہیں ہوتی. 

میں عورتوں کے خودمختار ہونے کے حق میں ہوں. اس لیے نہیں تا کہ کسی مصیبت کے وقت یہ ان کے کام آئے اور نہ اس لیے کہ اچھی جاب ہو گی تو رشتہ اچھا ملے گا بلکہ اس لیے تا کہ وہ بھی مردوں کی طرح خود شناسی کا مزہ لے سکیں. تا کہ وہ بھی اپنی محنت کے کمائے ہوئے سو روپوں کو محسوس کر سکیں. یقین کیجیے جب آپ کے کمائے ہوئے پیسے آپ کے ہاتھ پر ہوتے ہیں تو وہ احساس ایسا ہوتا ہے کہ آپ اسے دنیا کی ساری دولت خرچ کر کے بھی محسوس نہیں کر سکتے. جو لڑکیاں جاب کرتی ہیں وہ اس خوشی کو محسوس کر چکی ہوں گی. 

میں دوبارہ دہرا دوں میں عورتوں کی خودمختاری کے حق میں ہوں نا کہ اس آزادی کہ جو عورت کو سڑک پر لے آئے.
People 

میں عورتوں کے خودمختار ہونے کے حق میں ہوں. اس لیے نہیں کہ کسی مصیبت کے وقت یہ ان کے کام آئے اور نہ اس لیے کہ اچھی جاب ہو گی تو رشتہ اچھا ملے گا بلکہ اس لیے تا کہ وہ بھی مردوں کی طرح خود شناسی کا مزہ لے سکیں. تا کہ وہ بھی اپنی محنت کے کمائے ہوئے سو روپوں کو محسوس کر سکیں. یقین کیجیے جب آپ کے کمائے ہوئے پیسے آپ کے ہاتھ پر ہوتے ہیں تو وہ احساس ایسا ہوتا ہے کہ آپ اسے دنیا کی ساری دولت خرچ کر کے بھی محسوس نہیں کر سکتے. کیا آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی ہے کہ کلاس کی یہ ٹاپ اسکورر لڑکیاں بھی زندگی کی دوڑ میں پیچھے کیوں رہ جاتی ہیں؟ 

چلئیے میں ہی آپ کو اس سوال کا جواب دے دیتی ہوں. دراصل یہ ہائی اسکورر ذہین لڑکیاں کبھی اپنی ذمہ داری نہیں لے پاتی. ان کو لگتا ہے شادی سے پہلے تک یہ اپنے باپ کی ذمہ داری ہیں اور شادی کے بعد شوہر کی. اب آپ کہیں گے کہ بہت سے لڑکے بھی اپنی ذمہ داری نہیں لیتے تو فرق کیسا؟ تو جناب عرض صرف اتنی سی ہے کہ لڑکے کسی نہ کسی موڑ پر نہ صرف اپنی بلکہ اپنی فیملی کی ذمہ داری بھی اٹھا لیتے ہیں. وہ دوسروں کی دیکھا دیکھی خود بھی اچھا کمانے کی خواہش خود میں پیدا کر لیتے ہیں. جبکہ لڑکیا ہمیشہ سے ہی اچھا پہننے, اوڑھنے اور خرچ کرنے کو بڑائی سمجھتی ہیں. یا یہ کہہ لیجیے دراصل لڑکیوں نے یہ مان لیا ہے کہ کمانا نہیں بلکہ خرچ کرنا ان کا فرض ہے. اب آپ کہیں گے تو حقیقت بھی تو یہ ہی ہے کہ عورت گھر سنبھالے اور آدمی کما کر لائے. یہاں تک کہ مرد کی طرف سے بھی یہ ہی سننے کو ملتا ہے کہ میرا کمایا کیا کم پڑھتا ہے جو اب عورت بھی کمائے. تو میں عرض کرتی چلوں کہ یہاں بات صرف کمانے کی نہیں ہو رہی بلکہ خود شناسی اور کامیابی کی ہو رہی ہے. زندگی کا مقصد صرف آنا, کھانا, پینا اور ایک دن مر جانا نہیں ہے. بلکہ اپنا دنیا میں آنے کا مقصد جاننا بھی بہت ضروری ہے ورنہ جس طرح بے نام آئے تھے اسی طرح بے نام مر جائیں گے. کچھ ایسا کر کر تو جائیے کہ آپ مر جائیں لیکن آپ کا نام زندہ رہے. یہ جملہ عورتوں کے لیے بھی ویسے ہی معنی رکھتا ہے جیسے مردوں کے لیے. اب شاید کچھ بہنیں شکایت کریں کہ لڑکے تو اپنی مرضی سے کچھ بھی کر سکتے ہیں, باہر جا سکتے ہیں, یاروں دوستوں میں بیٹھ سکتے ہیں جبکہ لڑکیاں باہر اس طرح سے نہیں جا سکتیں اور وہ لڑکوں سے زیادہ پابند ہوتی ہیں تو کیا کیا جائے؟ شاید کسی نے ایسا سوچا ہو. کیونکہ میں اب تک اسی چیز کو اپنے خوابوں کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی تھی. لیکن جب میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے اپنی ذمہ داری خود اٹھانی ہے تو یہ پابندیاں, مسائل میرے لیے دیواریں کھڑی نہیں کر سکے کیونکہ یہ محض محنت سے بچنے کے بہانے تھے. جن میں کچھ کر دکھانے کی لگن ہو وہ ایسے بہانے نہیں تراشتے بلکہ اور ایسے نت نئے راستے اپنے خوابوں کی طرف تعمیر کر دیتے ہیں جس میں پہلے راستے کی طرح دیواریں نہیں ہوتی. 

میں عورتوں کے خودمختار ہونے کے حق میں ہوں. اس لیے نہیں تا کہ کسی مصیبت کے وقت یہ ان کے کام آئے اور نہ اس لیے کہ اچھی جاب ہو گی تو رشتہ اچھا ملے گا بلکہ اس لیے تا کہ وہ بھی مردوں کی طرح خود شناسی کا مزہ لے سکیں. تا کہ وہ بھی اپنی محنت کے کمائے ہوئے سو روپوں کو محسوس کر سکیں. یقین کیجیے جب آپ کے کمائے ہوئے پیسے آپ کے ہاتھ پر ہوتے ہیں تو وہ احساس ایسا ہوتا ہے کہ آپ اسے دنیا کی ساری دولت خرچ کر کے بھی محسوس نہیں کر سکتے. جو لڑکیاں جاب کرتی ہیں وہ اس خوشی کو محسوس کر چکی ہوں گی. 

میں دوبارہ دہرا دوں میں عورتوں کی خودمختاری کے حق میں ہوں نا کہ اس آزادی کہ جو عورت کو سڑک پر لے آئے.