یہ نہ میری ، یہ نہ تیری ، دنیا مسافر خانہ ہے کون سدا رہتا ہے یہاں پر ، سب کو آنا جانا ہے موسم ایک سا کب رہتا ہے ، اس دنیا کے گلشن میں پھول جہاں پہ کل مہکے تھے ، آج وہاں ویرانہ ہے ہم پاگل آوارہ ، ہم سے اس نگری کا رشتہ کیا ہم کو شعلوں پہ چلنا ہے ، کانٹوں پہ سو جانا ہے # Dunya Musafir Khana hai #