بے وفائی کے نام پہ کیوں وفائے کرتے ہو کیوں آپنے آپ سے اپنی برائی کرتے ہو یہی تو تمہاری اداۓ خاص ہے یوں اکھیاں چوراں کے ہم کو سیدای کرتے ہو یہ دل مچل کے ہمارا بے قرار ہوگیا جب سے تم ہم کو پرایا کرتے ہو ہماری آس میں رہتے ہو رات دن جانا ہمیں دیکھتے ہی کیوں چلمن ڈھاک لیا کرتے ہو سمجھ سے کچھ سمجھ میں تم اس طرح آتے ہو کہ اپنی جان سے زیادہ ہم پہ جا لٹاتے ہو جب اتنا کرتے ہو ہم سے پیار صنم تو فیر کیوں ہم سے دور دور جاتے ہو شہرت یہ ان کی حیا کا تقاضہ ہے بہت خوب جو پیار کرتے ہوئے بھی حیا کو نبھاتے ہو حیادار صنم