کوچۂ عشق سے کچھ خواب اٹھا کر لے آئے تھے گداگر، پر تحفہ نایاب اٹھا کر لے آئے ہائے وہ لوگ گئے چاند سے ملنے اور پھر اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خواب اٹھا کر لے آئے ایسا ضدی تھا میرا عشق نہ بہلا پھر بھی لوگ سچ مُچ کئ مہتاب اٹھا کر لے آئے سطحِ ساحل نہ رہی جب قیمت اُن کی ہم خزانوں کو تہہِ آب اٹھا کر لے آئے جب ملا حسن بھی ہرجائی تو اس بزم سے ہم عشقِ آوارہ کا بے تاب اٹھا کر لے آئے ہم وہ شاعر ہیں کہ جب لکھنے لگے تو لوگ گُفتگو کے نئے آداب اٹھا کر لے آئے ham wo shayer jab likhne lage toh log guftugu k naye aadaab utha k le aye #shayeri #ghazal #ishq #log #adaab #guftgu