دل مضطر مجھے اک بات بتا سکتا ہے تو کسی طور مجھے چھوڑ کے جا سکتا ہے یہ تری بھول ہے میں تیرے سبب زندہ ہوں مجھ سا ضدی تو بدن توڑ کے جا سکتا ہے جس نے اس خاک کے انسان کو عزت دی ہے وہی اس خاک کو مٹی میں ملا سکتا ہے تو مرے ساتھ تو ہے پھر بھی مرے ساتھ نہیں اس سے بڑھ کر بھی مجھے کوئی ستا سکتا ہے مرے مولا مری تنہائی مٹانے کے لیے میرے جیسا ہی تو اک اور بنا سکتا ہے مجھے معلوم ہے ملنا نہیں ممکن لیکن تو کسی رات مرے خواب میں آ سکتا ہے مری الفت کا سر بزم تماشہ کر کے آپ اپنے کو تو اتنا بھی گرا سکتا ہے زخم الفت سے نوازا تو مرا محسن ہے تو مری ذات پہ احسان جتا سکتا ہے وہ جو روتے کو ہنسانے کا ہنر رکھتے ہیں گر وہ روئیں تو انہیں کون ہنسا سکتا ہے مجھ کو جینے سے محبت نہ محبت کی ہوس میری طرح کوئی جذبوں کو سلا سکتا ہے #noneed