زمانے بھر کے مصائب سے کنارہ کرتے مینے دیکھا ہے ُاسے چاند سے باتیں کرتے یوں نہیں ہے کے وہ شخص بڑا پیارہ ہے بس فقت آتا ہے پھولوں سے کنارہ کرتے رات بھر اس کے ہی میسج کا انتظار رہا شب یوں اِک اوربھی گزری ہےخودسے شکایات کرتے کرو یہ یاد تم نے تو قسم کھائی تھی بُتوں کو پوجتی ہوں مجھ کو تم گماں کرتے ہاں اُسکی ایک ہی فوٹو تھی گیلری میں میری ڈیلیٹ وہ بھی تو کردی تھی عہدو پِیما کرتے کب تلک دھیکے گی ظُلموں جبر کا یہ منظر یہ فلک رہتی ہے ہر اُوج کو خیرہ کرتے اب اسے کوئی تو بولو کے لوٹ کر آئے عُمر کب تک کٹے گی یوں خود سے ہی باتیں کرتے #صوفی