ضبط گزرنے سے قبل لوٹتے بات بھی تھی اب تو کاٹ لی ہے جو سیاہ رات بھی تھی لے بھی لیا خزاں گزیدگی کا اثر جو لینا تھا خزاں کہ ناامیدی کی چیخ سات بھی تھی درکار نہ تھا میری ذات کا عجز فقط اس تعلق میں ملوث تری ذات بھی تھی کچھ اس لیے بھی کھیل ادھورا چھوڑا میں نے میری جیت میں مضمر تیری مات بھی تھی تھا بخشا تقدس تیرے چہرے کو وگرنہ حسین لوگوں کی شہر میں بہتات بھی تھی #todaypoetry