بچھڑتے ہو ئے عمر درازی کی دعایئں دے گیا درد سہنے کی وہ اتنی لمبی سزائیں دے گیا باوفا کہہ کے مجھے ظرف محبت بچا لیا لیکن نادان میری آتش عشق کو ہوائیں دے گیا جو انداز ضروری تھے اس سے دل لگی کے لئے وہ ان کو نام عشق کی خطائیں دے گیا طبیب شہر بھی ہو گیا محال علاج مرض سے لا علم ہے وہ بھی کیسی تو وبائیں دے گیا کیسی عیار معصومیت سے ہوا لا تعلق مجھ سے وفائیں دکھا کے مجھے جفائیں دے گیا سوئے رہتے تھے جس کے بھروسے شہر والے اج وہ محافظ جاگتے رہنے کی صدائیں دے گیا ©Muhammad Atif #چالاک معصومیت #moonlight