Nojoto: Largest Storytelling Platform

غزل مرا عشق ان پہ ظاہر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا مر

غزل

مرا عشق ان پہ ظاہر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا
مری سوچ کا وہ محور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

یہ غضب کی پارسائی یہ کمالِ آشنائی
کوئی تم سا جگ کے اندر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مجھے آسرا دیا ہے مجھے کیا بنا دیا ہے
کوئی تم سا بندہ پرور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مرے دوستوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے
سنو کوئی میرا یاور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

 یہی میرا مدعا ہے یہی میرا فیصلہ ہے
کوئی آپ کے برابر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

کھلا مجھ پہ رنگ ہستی  جو پیا وہ بادہ مستی
کوئی اس سا جام و ساغر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

رہیں غیر سے وفائیں رہی ہم سے ہی جفائیں 
کوئی آپ سا ستمگر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

تری چشمِ پُر فتن سے گئیں لاکھ جانیں لیکن
مرے دل کے پار خنجر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

یہ سحر بیانی ذیشاںؔ نہیں اس قدر بھی آساں
تو کمال کا سخنور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

ذیشانؔ مہروی
غزل

مرا عشق ان پہ ظاہر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا
مری سوچ کا وہ محور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

یہ غضب کی پارسائی یہ کمالِ آشنائی
کوئی تم سا جگ کے اندر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مجھے آسرا دیا ہے مجھے کیا بنا دیا ہے
کوئی تم سا بندہ پرور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

مرے دوستوں سے میرا کوئی واسطہ نہیں ہے
سنو کوئی میرا یاور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

 یہی میرا مدعا ہے یہی میرا فیصلہ ہے
کوئی آپ کے برابر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

کھلا مجھ پہ رنگ ہستی  جو پیا وہ بادہ مستی
کوئی اس سا جام و ساغر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

رہیں غیر سے وفائیں رہی ہم سے ہی جفائیں 
کوئی آپ سا ستمگر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

تری چشمِ پُر فتن سے گئیں لاکھ جانیں لیکن
مرے دل کے پار خنجر کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

یہ سحر بیانی ذیشاںؔ نہیں اس قدر بھی آساں
تو کمال کا سخنور کبھی تھا نہ ہے نہ ہو گا

ذیشانؔ مہروی