Nojoto: Largest Storytelling Platform

انڈیا دوسری بار چاند پر اتر رہا ہے۔ یہ کامیابی اس

انڈیا دوسری بار چاند پر اتر رہا ہے۔ یہ کامیابی اس کی اچھی تعلیمی پالیسی کا نتیجہ ہے۔
انڈیا کی تعلیمی پالیسی کے بانی مولانا ابوالکلام آزاد تھے۔ وہ کانگریس کے صف اول کے رہنما تھے اور ایک سے زیادہ مرتبہ اس کے صدر رہ چکے تھے۔ وہ آزاد ہندوستان کے صدر بن سکتے تھے لیکن انہوں نے وزارت تعلیم سنبھالی اور 1958 میں اپنی وفات تک یہ ذمے داری سنبھالے رکھی۔ انہوں نے تعلیم میں سائینس اور ٹکنالوجی کو بنیادی اہمیت دی۔ 1951 میں خرگپور کے مقام پر انڈین انسٹیٹیوت  آف ٹکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی اور اسے ایک قومی اہمیت کا ادارہ قرار دیا گیا۔ اس انسٹٹیوٹ کی شاخیں پورے ہندوستان میں کھلتی گئیں اور اب اس نام سے 23 خود مختار ادارے ہندوستان کے مختلف شہروں میں قائم ہیں۔ انڈین انسٹٹیوٹ آف ٹکنالوجی نے ملک میں معیاری سائینسی تعلیم کے فروع میں اہم کردار ادا کیا اور آج ساری دنیا میں جو ہندوستانی سائینسدان چھائے ہوئے ہیں وہ انہیں سے نکلے ہیں۔ ملک میں تعلیم کے فروع کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کے یوم پیدائش کو قومی تعلیمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 
یہ تو ایک مولوی کا کام تھا۔ ادھر پاکستان میں پہلا وزیر تعلیم کون تھا، یہ کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وزیر داخلہ و اطلاعات کو تعلیم ایک اضافی ذمے داری کے طور پر دے دی گئی۔ یعنی یہ ایک غیر اہم  شعبہ قرار پایا۔ کہتے ہیں کہ جب کوئی نئی حکومت بنتی تھی تو تعلیم کی وزارت کوئی لینے کو تیار ہی نہ ہوتا۔ ایوب خان کے دور میں ایسا ہی ہوا تو ایک بنگالی رہنما کو زبردستی پکڑ کر لایا گیا اور وزیر تعلیم کے طور پر حلف دلوائی گئی۔ 
ایسے حالات میں سائینس اور ٹکنالوجی نے کیا ترقی کرنی تھی۔ ہمارے پاس لے دے کے ایک ایٹم بم ہے جس کے  نقشے ہم نے کیسے حاصل کیے، وہ سب جانتے ہیں۔

منقول
انڈیا دوسری بار چاند پر اتر رہا ہے۔ یہ کامیابی اس کی اچھی تعلیمی پالیسی کا نتیجہ ہے۔
انڈیا کی تعلیمی پالیسی کے بانی مولانا ابوالکلام آزاد تھے۔ وہ کانگریس کے صف اول کے رہنما تھے اور ایک سے زیادہ مرتبہ اس کے صدر رہ چکے تھے۔ وہ آزاد ہندوستان کے صدر بن سکتے تھے لیکن انہوں نے وزارت تعلیم سنبھالی اور 1958 میں اپنی وفات تک یہ ذمے داری سنبھالے رکھی۔ انہوں نے تعلیم میں سائینس اور ٹکنالوجی کو بنیادی اہمیت دی۔ 1951 میں خرگپور کے مقام پر انڈین انسٹیٹیوت  آف ٹکنالوجی کی بنیاد رکھی گئی اور اسے ایک قومی اہمیت کا ادارہ قرار دیا گیا۔ اس انسٹٹیوٹ کی شاخیں پورے ہندوستان میں کھلتی گئیں اور اب اس نام سے 23 خود مختار ادارے ہندوستان کے مختلف شہروں میں قائم ہیں۔ انڈین انسٹٹیوٹ آف ٹکنالوجی نے ملک میں معیاری سائینسی تعلیم کے فروع میں اہم کردار ادا کیا اور آج ساری دنیا میں جو ہندوستانی سائینسدان چھائے ہوئے ہیں وہ انہیں سے نکلے ہیں۔ ملک میں تعلیم کے فروع کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں ان کے یوم پیدائش کو قومی تعلیمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ 
یہ تو ایک مولوی کا کام تھا۔ ادھر پاکستان میں پہلا وزیر تعلیم کون تھا، یہ کم لوگ ہی جانتے ہیں۔ وجہ یہ ہے کہ وزیر داخلہ و اطلاعات کو تعلیم ایک اضافی ذمے داری کے طور پر دے دی گئی۔ یعنی یہ ایک غیر اہم  شعبہ قرار پایا۔ کہتے ہیں کہ جب کوئی نئی حکومت بنتی تھی تو تعلیم کی وزارت کوئی لینے کو تیار ہی نہ ہوتا۔ ایوب خان کے دور میں ایسا ہی ہوا تو ایک بنگالی رہنما کو زبردستی پکڑ کر لایا گیا اور وزیر تعلیم کے طور پر حلف دلوائی گئی۔ 
ایسے حالات میں سائینس اور ٹکنالوجی نے کیا ترقی کرنی تھی۔ ہمارے پاس لے دے کے ایک ایٹم بم ہے جس کے  نقشے ہم نے کیسے حاصل کیے، وہ سب جانتے ہیں۔

منقول
ahmadarbab2866

Ahmad Arbab

New Creator