چلو کے شہر ہی سارا اداس لگتا ہے ۔ چلو کہ آج سمندر بھی پیاس لگتا ہے ۔ چلو کہ یاد گزشتہ کو کھینچ لیتے ہیں ۔ چلو کے اپنے ہی سائے کو بھیچ لیتے ہیں۔ چلو کہ آج خوابوں کو توڑ لیتے ہیں ۔ چلو کی جھوٹی امیدوں کو چھوڑ دیتے ہیں ۔ چلو کہ درد کی شدت سے سے ٹوٹ جاتے ہیں۔ چلو کہ آج زمانے سے روٹھ جاتے ہیں ۔ چلو کہ آج گناہوں کے داغ دھو دیتے ہیں۔ چلو کہ سجدے میں سر رکھ کے آج روتے ہیں! ©Mumtaz Ahmed Khan #Thinkin چلو کہ آآج آ