اپنی تو محبّت بس اتنی کہانی ہیں ٹوٹی ہوئی کہشتی ہیں ٹہرا ہوا پانی ہیں ایک پھول کتبو میں دم ٹور چکا ہیں کچھ یاد نہیں آتا یہ کیسس کی نشانی ہیں apni kahani