وہ کہیں ملے تو اسے کہنا کوئی تم بن ادھورا ہے کوئی رشتہ نہیں باقی جو اب اس کا سہارا ہو جو اب اس کو کہے آ کر کیوں روتے ہو تنہائیوں میں کیوں خود کو یوں ستاتے ہو کیوں اب تم بات نہیں کرتے کیوں راتوں کو جاگ کر تم اپنا دل جلاتے ہو وہ کہیں ملے تو اسے کہنا اب تو چاند بھی روٹھا روٹھا ہے تارے بھی بات نہیں کرتے اندھیروں کی یہ ویرانی مجھے اب راس آئی ہے کوئی ہمدرد مل جائے مجھے نفرت سی ہوتی ہے تمہیں میں یاد کرتا ہوں تمہارا نام لیتا ہوں وہ کہیں ملے تو اسے کہنا پھول بھی اب نہیں کھلتے وہ خوشبو بھی نہیں آتی پیڑوں پر جو پرندے تھے وہ مجھ سے روٹھ بیٹھے ہیں وہ مجھ کو اب نہیں دکھتے وہ ان کے بولنے سے جو مسرت دل کو ملتی تھی میں اب ڈھونڈوں انہیں کیسے وہ مجھ سے روٹھ بیٹھے ہیں وہ کہیں ملے تو اسے کہنا کہ ساون لوٹ آیا ہے بارش اب بھی ہوتی ہے قطرہ قطرہ مجھ کو وہ پہلے سا بھگوتی ہے مگر اب اس بارش میں وہ ہلچل اب نہیں باقی جو تیرے ہونے سے جاناں مجھے تسکین ملتی تھی کہ ان بوندوں کو جب ہم یوں محسوس کرتے تھے کہ تم اپنی ہتھیلی کو پھیلائے بھاگے آتی تھی جب کہتی تھی، آدی تم بھی آؤ نہ نہاتے ہیں میں کہتا تھا نہیں جاناں مجھے اچھا نہیں لگتا مگر اب جب بھی بارش ہو میں اس میں بھیگ جاتا ہوں بارش کی ان بوندوں میں تمہیں محسوس کرتا ہوں تمہیں میں یاد کرتا ہوں تمہیں میں یاد کرتا ہوں T.shiddat N A JAAM