مٹی سے بنے ہیں ، مٹی میں ملیں گے ہم سارے کے سارے ، اسطرح سے ملیں گے تن پہ نہ کپڑا ہوگا ، سر گھٹنوں پہ دۓ ہونگے کچھ اسطرح سارے ، شرمسار ملیں گے سوا نیزے پہ سورج ، زمیں تپ رہی ہوگی امت کے شریف سارے ، ساۓ میں ملیں گے اک طرف ہوگی جنت ، دوجی طرف دوزخ جو خوش نصیب ہونگے ، وہ جنت میں ملیں گے دوزخ میں جو ہونگے ، اک کرب میں ملیں گے کھانے صرف انکو ، انگارے ملیں گے۔ مول مجھے رکھنا ، تو اپنے کرم پہ رکھنا مجھے ان میں ، جنھے جنت کے پروانے ملیں گے