عمر گذار دی ہم نے انکی راہ تکتے تکتے وہ آئے نہ پھر بیٹھے ہم راہ تکتے تکتے دیکھا گیا ہمیں بھی شب غم انتظار میں ہوگئ سحر تصور میں راہ تکتے تکتے بارشوں کا موسم ہے تمھاری کمی ہے چلیں گئ بھاریں تمھاری راہ تکتے تکتے اب آئے ہو تو کیا، بھلا کیوں آئے ہو؟ وہ تو گذر گئے تمھاری راہ تکتے تکتے دفنائے گئے ہم انہی کے شہر میں پاشؔا مٹی بھی سوکھ گئ تمھاری راہ تکتے تکتے Umar Guzar Di🖤