Nojoto: Largest Storytelling Platform

بغداد کے ایک بازار میں ایک حلوائی صبح صبح دکان سجا

بغداد کے ایک بازار میں ایک حلوائی صبح صبح دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلا تو دکاندار نے کہا آو بابا جی بیٹھو، فقیر بیٹھ گیا تو دکاندار نے گرما گرم دودھ پیش کیا، فقیر نے دودھ پیا ﷲ کا شکر ادا کیا اور چل دیا. بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھی موسم کا لطف لے ری تھی، ہلکی ہلکی بوندا باندی کیوجہ سے بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں چل رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اور فاحشہ عورت پے جا گرا ،یہ منظر دیکھ کر اسکے دوست کو غصہ آیا اور اسنے فقیر کے منہ پر تھپڑ دے مارا...اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو... اور چلنے پھرنے کی تمیز نہیں...؟ 
فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے...! 
کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے...! یہ کہ کر فقیر آگے چل پڑا..،
فاحشہ عورت چھت پر جا رہی ہوتی ہے کہ اسکا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ سر کے بل زمین پر جا گرتی ہے اور سر میں شدید چوٹ کی وجہ سے موقع پر ہی فوت ہو جاتی ہے...!
شور مچ گیا کہ فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کے بد دعا کی ہے جس کی وجہ سے یہ مر گئ ہے.
فقیر ابھی بازار کے دوسرے کونے پر ہی پہنچا تھا کہ لوگوں نے فقیر کو پکڑ لیا اور کہا بڑے فقیر بنے پھرتے ہو حوصلہ بھی نہیں رکھتے...؟
فقیر نے پوچھا کہ کیا ہوا میاں..؟ لوگوں نے کہا کہ تمہاری بد دعا کی وجہ سے وہ عورت مر گئ ہے...
فقیر نے کہا میں نے کوئی بد دعا نہیں دی... لوگوں کے اصرار پر اس نے کہا کہ اصل بات پوچھتے ہو تو یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے.
لوگوں نے کہا کہ وہ کیا تو فقیر نے کہا کہ 
"جب میں گزر رہا تھا اور میرے پاؤں سے چھینٹا اڑا اور اس عورت کے لباس پر پڑا تو اس کے یار کو غصہ آیا........
اور اس نے مجھے مارا تو میرے یار کو بھی غصہ آیا.........! بغداد کے ایک بازار میں ایک حلوائی صبح صبح دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلا تو دکاندار نے کہا آو بابا جی بیٹھو، فقیر بیٹھ گیا تو دکاندار نے گرما گرم دودھ پیش کیا، فقیر نے دودھ پیا ﷲ کا شکر ادا کیا اور چل دیا. بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھی موسم کا لطف لے ری تھی، ہلکی ہلکی بوندا باندی کیوجہ سے بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں چل رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اور فاحشہ عورت پے جا گرا ،یہ منظر دیکھ کر اسکے دوست کو غصہ آیا اور اسنے فقیر کے منہ پر تھپڑ دے مارا...اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو... اور چلنے پھرنے کی تمیز نہیں...؟ 
فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے...! 
کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے...! یہ کہ کر فقیر آگے چل پڑا..،
فاحشہ عورت چھت پر جا رہی ہوتی ہے کہ اسکا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ سر کے بل زمین پر جا گرتی ہے اور سر میں شدید چوٹ کی وجہ سے موقع پر ہی فوت ہو جاتی ہے...!
شور مچ گیا کہ فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کے بد دعا کی ہے جس کی وجہ سے یہ مر گئ ہے.
فقیر ابھی بازار کے دوسرے کونے پر ہی پہنچا تھا کہ لوگوں نے فقیر کو پکڑ لیا اور کہا بڑے فقیر بنے پھرتے ہو حوصلہ بھی نہیں رکھتے...؟
فقیر نے پوچھا کہ کیا ہوا میاں..؟ لوگوں نے کہا کہ تمہاری بد دعا کی وجہ سے وہ عورت مر گئ ہے...
فقیر نے کہا میں نے کوئی بد دعا نہیں دی... لوگوں کے اصرار پر اس نے کہا کہ اصل بات پوچھتے ہو تو یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے.
بغداد کے ایک بازار میں ایک حلوائی صبح صبح دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلا تو دکاندار نے کہا آو بابا جی بیٹھو، فقیر بیٹھ گیا تو دکاندار نے گرما گرم دودھ پیش کیا، فقیر نے دودھ پیا ﷲ کا شکر ادا کیا اور چل دیا. بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھی موسم کا لطف لے ری تھی، ہلکی ہلکی بوندا باندی کیوجہ سے بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں چل رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اور فاحشہ عورت پے جا گرا ،یہ منظر دیکھ کر اسکے دوست کو غصہ آیا اور اسنے فقیر کے منہ پر تھپڑ دے مارا...اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو... اور چلنے پھرنے کی تمیز نہیں...؟ 
فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے...! 
کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے...! یہ کہ کر فقیر آگے چل پڑا..،
فاحشہ عورت چھت پر جا رہی ہوتی ہے کہ اسکا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ سر کے بل زمین پر جا گرتی ہے اور سر میں شدید چوٹ کی وجہ سے موقع پر ہی فوت ہو جاتی ہے...!
شور مچ گیا کہ فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کے بد دعا کی ہے جس کی وجہ سے یہ مر گئ ہے.
فقیر ابھی بازار کے دوسرے کونے پر ہی پہنچا تھا کہ لوگوں نے فقیر کو پکڑ لیا اور کہا بڑے فقیر بنے پھرتے ہو حوصلہ بھی نہیں رکھتے...؟
فقیر نے پوچھا کہ کیا ہوا میاں..؟ لوگوں نے کہا کہ تمہاری بد دعا کی وجہ سے وہ عورت مر گئ ہے...
فقیر نے کہا میں نے کوئی بد دعا نہیں دی... لوگوں کے اصرار پر اس نے کہا کہ اصل بات پوچھتے ہو تو یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے.
لوگوں نے کہا کہ وہ کیا تو فقیر نے کہا کہ 
"جب میں گزر رہا تھا اور میرے پاؤں سے چھینٹا اڑا اور اس عورت کے لباس پر پڑا تو اس کے یار کو غصہ آیا........
اور اس نے مجھے مارا تو میرے یار کو بھی غصہ آیا.........! بغداد کے ایک بازار میں ایک حلوائی صبح صبح دکان سجا رہا تھا کہ ایک فقیر آ نکلا تو دکاندار نے کہا آو بابا جی بیٹھو، فقیر بیٹھ گیا تو دکاندار نے گرما گرم دودھ پیش کیا، فقیر نے دودھ پیا ﷲ کا شکر ادا کیا اور چل دیا. بازار میں ایک فاحشہ عورت اپنے دوست کے ساتھ سیڑھیوں پر بیٹھی موسم کا لطف لے ری تھی، ہلکی ہلکی بوندا باندی کیوجہ سے بازار میں کیچڑ تھا، فقیر اپنی موج میں چل رہا تھا کہ فقیر کے چلنے سے ایک چھینٹا اڑا اور فاحشہ عورت پے جا گرا ،یہ منظر دیکھ کر اسکے دوست کو غصہ آیا اور اسنے فقیر کے منہ پر تھپڑ دے مارا...اور کہا کہ فقیر بنے پھرتے ہو... اور چلنے پھرنے کی تمیز نہیں...؟ 
فقیر نے ہنس کر آسمان کی طرف دیکھا اور کہا کہ مالک تو بھی بڑا بے نیاز ہے...! 
کہیں سے دودھ پلواتا ہے اور کہیں سے تھپڑ مرواتا ہے...! یہ کہ کر فقیر آگے چل پڑا..،
فاحشہ عورت چھت پر جا رہی ہوتی ہے کہ اسکا پاؤں پھسلتا ہے اور وہ سر کے بل زمین پر جا گرتی ہے اور سر میں شدید چوٹ کی وجہ سے موقع پر ہی فوت ہو جاتی ہے...!
شور مچ گیا کہ فقیر نے آسمان کی طرف منہ کر کے بد دعا کی ہے جس کی وجہ سے یہ مر گئ ہے.
فقیر ابھی بازار کے دوسرے کونے پر ہی پہنچا تھا کہ لوگوں نے فقیر کو پکڑ لیا اور کہا بڑے فقیر بنے پھرتے ہو حوصلہ بھی نہیں رکھتے...؟
فقیر نے پوچھا کہ کیا ہوا میاں..؟ لوگوں نے کہا کہ تمہاری بد دعا کی وجہ سے وہ عورت مر گئ ہے...
فقیر نے کہا میں نے کوئی بد دعا نہیں دی... لوگوں کے اصرار پر اس نے کہا کہ اصل بات پوچھتے ہو تو یہ یاروں یاروں کی لڑائی ہے.