Nojoto: Largest Storytelling Platform

غزل زبوں حالی پہ اکثر بولتا ہے مرے اندر کا اندر

غزل 
زبوں حالی پہ اکثر بولتا ہے
مرے  اندر کا اندر  بولتا  ہے
 طلاطم میں سمندر بولتا ہے
کہ جب بھی وہ قلندر بولتا ہے
مکینوں نے اگر چپ سادھ لی ہے
زبانِ  حال  سے گھر  بولتا  ہے
شوالہ  کا  پجاری دم  بخود ہے
مگر  اک  ایک   پتھر  بولتا ہے براہیموں کو اب تک سامنا ہے
مقابل  ان کے آذر  بولتا  ہے
دیا مٹّی کا چھوٹا ہی سہی پر
شبِ ظلمت کتر کر بولتا ہے
ایوب دلبؔر #URDU GAZAL
AYUB DILBER
غزل 
زبوں حالی پہ اکثر بولتا ہے
مرے  اندر کا اندر  بولتا  ہے
 طلاطم میں سمندر بولتا ہے
کہ جب بھی وہ قلندر بولتا ہے
مکینوں نے اگر چپ سادھ لی ہے
زبانِ  حال  سے گھر  بولتا  ہے
شوالہ  کا  پجاری دم  بخود ہے
مگر  اک  ایک   پتھر  بولتا ہے براہیموں کو اب تک سامنا ہے
مقابل  ان کے آذر  بولتا  ہے
دیا مٹّی کا چھوٹا ہی سہی پر
شبِ ظلمت کتر کر بولتا ہے
ایوب دلبؔر #URDU GAZAL
AYUB DILBER