"اِک لڑکی شہر میں ایسی ہے جو بلکل سپنوں جیسی ہے؛ نہ پکِی اُسکی کوی سہیلی ہے خود بھی وہ اِک پہیلی ہے؛ اتنا صبر وہ رکھتی ہے ہر درد کو ہنس کر سہتی ہے، گھر میں اپنے ہی سہمی سہمی سی رہتی ہے؛ ہر سکھ,ہر خوشی کا حق وہ بلکل رکھتی ہے, جانے کیوں خود میں ہی اُلجھی اُلجھی سی رہتی ہے؛ گر بات جو میری مانے وہ,خود کو گر پہچانے وہ, جان وہ خود ہی جاے گئ خوشیاں زِندگی میں کیسے آتی ہے؛ اِک لڑکی شہر میں ایسی ہے,جو بلکل سپنوں جیسی ہے, نہ پکی اُسکی کوی سہیلی ہے,خود بھی وہ اِک پہیلی ہے" poemon such girls who dont love themselves ...