Nojoto: Largest Storytelling Platform

لہریں جو اٹھ رہی ہیں سمندر سے نہ جانے کتنے غموں نے

لہریں جو اٹھ رہی ہیں سمندر سے
نہ جانے کتنے غموں نے ان میں ڈوب جانا ہے 

دل تو میرا بھی ہے انہی لہروں کی مانند
لے کے غم اک دن دنیا سے جسے چلے جانا ہے

انجام بھی جانتا ہوں تیرے انتظار کا
کیا کروں مگر دل کو بھی تو بہلانا ہے

جانتا ہوں یہ کہ رستے جدا ہونے ہیں اک دن
مگر امید میری زندہ ہے امید کو بھی تو سمجھانا ہے

ہاں بھولنا تو ناممکن نہیں ہے تجھےلیکن
مگر دل کو کیوں تیرے کھونے کا احساس دلانا ہے

کون کہتا ہے کہ تم روٹھے رہو گے عمر بھر
کیونکہ یقیں ہے ہمیں ہر خزاں کے بعد بہار کا آنا ہے

©Muhammad Aftaab
  My first Poetry in the Year 1998

My first Poetry in the Year 1998 #Shayari

27 Views