Nojoto: Largest Storytelling Platform

کوئی ہے جس کو مہندی کی خوشبو اب محصور نہیں کرتی, ک

کوئی ہے جس کو مہندی کی خوشبو اب محصور نہیں کرتی, کوئی ہے جسے چوڑیوں کی کھنکھناہٹ سے کوفت آنے لگی ہے. کوئی ہے جسے نئے کپڑوں میں پرانے زخم دکھائی دیتے ہیں. کوئی ہے جو اب بس گزار رہا ہے. گزارتا جا رہا ہے اور زندگی ہے کہ اس کی بس گزرتی جارہی ہے. پیاری عید! 

اس سال پھر تم اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ آ لوٹی ہو. پھر تم چہکتے, کھیلتے, مسکراتے اور عید مناتے بچے دیکھو گی. سنت ابراہیمی ادا کرتے, کھانوں کا اہتمام کرتے گھرانے دیکھو گی. پر پیاری عید! اس امت مسلمہ کی ایک جنریشن ایسی بھی ہے جسے برسوں تم نے بھر پور عید مناتے دیکھا ہو گا مگر گزرے چند سالوں میں ان کی عیدیں عام دنوں سے مختلف نہ رہی. ان کی عیدوں میں وہ بچپن والی خوشی, ایکسائٹمنٹ اور دینے, دلانے کا جذبہ نہیں رہا. 

پیاری عید! ہماری ایک جنریشن بڑی ہو گئی ہے یا یہ کہہ لو زندگی کے تلخ تجربات نے ان کی عیدوں کو عام کر دیا ہے. کچھ ہیں جن کو عید مبارک کہنے والا کوئی نہیں ہے تو ان کے لیے عید کا کیا مطلب؟ کچھ ہیں جن کو سب نے عید مبارک کہا سوائے اس کے کہ جس کے کہنے کا انتظار رہا تو بتاؤ اس کی بھی کیا عید؟ کوئی ہے جس کو عید مبارک کہنے والے اب اس دنیا میں نہ رہے تو پھر وہ کیا عید منائے؟ کوئی ہے جس کا دل اب سب رشتوں سے اچاٹ ہو چکا تو وہ کس کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹے؟ کوئی ہے جس کی زندگی کو دنیا کی بھیڑ نے گرد آلود کر دیا. کوئی ہے جس کو مہندی کی خوشبو اب محصور نہیں کرتی, کوئی ہے جسے چوڑیوں کی کھنکھناہٹ سے کوفت آنے لگی ہے. کوئی ہے جسے نئے کپڑوں میں پرانے زخم دکھائی دیتے ہیں. کوئی ہے جو اب بس گزار رہا ہے. گزارتا جا رہا ہے اور زندگی ہے کہ اس کی بس گزرتی جارہی ہے.

عید! مجھے تم سے پوچھنا ہے کیا تم صرف بچوں کی عید ہو؟ کیا تمہاری جھولی میں ساری خوشیاں ان کے لیے ہیں کہ جن کہ پاس سارے رشتے, دوست, پیارے ہیں؟ کیا تمہارے پاس ان کے لیے کچھ نہیں کہ جن کی جھولی دنیا کے رشتوں/محبت/چاہت سے خالی ہے؟ کیا تم نے بھی اپنی خوشیان ایک طبقے کے لیے مخصوص کر دی ہیں؟ کیا اب یہ لوگ کبھی عید کی خوشی محسوس نہ کر سکیں گے؟ کیا تم آؤ گی اور لوٹ جاؤ گی مگر غم کی گنگا میں بہنے والے یہ وجود بس پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہتے چلے جائیں گے؟ یا تم اپنی تمام تر رحمتوں/ برکتوں اور خوشیوں کے جار میں سے ان کو بھی کوئی حصہ دو گی؟
کوئی ہے جس کو مہندی کی خوشبو اب محصور نہیں کرتی, کوئی ہے جسے چوڑیوں کی کھنکھناہٹ سے کوفت آنے لگی ہے. کوئی ہے جسے نئے کپڑوں میں پرانے زخم دکھائی دیتے ہیں. کوئی ہے جو اب بس گزار رہا ہے. گزارتا جا رہا ہے اور زندگی ہے کہ اس کی بس گزرتی جارہی ہے. پیاری عید! 

اس سال پھر تم اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ آ لوٹی ہو. پھر تم چہکتے, کھیلتے, مسکراتے اور عید مناتے بچے دیکھو گی. سنت ابراہیمی ادا کرتے, کھانوں کا اہتمام کرتے گھرانے دیکھو گی. پر پیاری عید! اس امت مسلمہ کی ایک جنریشن ایسی بھی ہے جسے برسوں تم نے بھر پور عید مناتے دیکھا ہو گا مگر گزرے چند سالوں میں ان کی عیدیں عام دنوں سے مختلف نہ رہی. ان کی عیدوں میں وہ بچپن والی خوشی, ایکسائٹمنٹ اور دینے, دلانے کا جذبہ نہیں رہا. 

پیاری عید! ہماری ایک جنریشن بڑی ہو گئی ہے یا یہ کہہ لو زندگی کے تلخ تجربات نے ان کی عیدوں کو عام کر دیا ہے. کچھ ہیں جن کو عید مبارک کہنے والا کوئی نہیں ہے تو ان کے لیے عید کا کیا مطلب؟ کچھ ہیں جن کو سب نے عید مبارک کہا سوائے اس کے کہ جس کے کہنے کا انتظار رہا تو بتاؤ اس کی بھی کیا عید؟ کوئی ہے جس کو عید مبارک کہنے والے اب اس دنیا میں نہ رہے تو پھر وہ کیا عید منائے؟ کوئی ہے جس کا دل اب سب رشتوں سے اچاٹ ہو چکا تو وہ کس کے ساتھ عید کی خوشیاں بانٹے؟ کوئی ہے جس کی زندگی کو دنیا کی بھیڑ نے گرد آلود کر دیا. کوئی ہے جس کو مہندی کی خوشبو اب محصور نہیں کرتی, کوئی ہے جسے چوڑیوں کی کھنکھناہٹ سے کوفت آنے لگی ہے. کوئی ہے جسے نئے کپڑوں میں پرانے زخم دکھائی دیتے ہیں. کوئی ہے جو اب بس گزار رہا ہے. گزارتا جا رہا ہے اور زندگی ہے کہ اس کی بس گزرتی جارہی ہے.

عید! مجھے تم سے پوچھنا ہے کیا تم صرف بچوں کی عید ہو؟ کیا تمہاری جھولی میں ساری خوشیاں ان کے لیے ہیں کہ جن کہ پاس سارے رشتے, دوست, پیارے ہیں؟ کیا تمہارے پاس ان کے لیے کچھ نہیں کہ جن کی جھولی دنیا کے رشتوں/محبت/چاہت سے خالی ہے؟ کیا تم نے بھی اپنی خوشیان ایک طبقے کے لیے مخصوص کر دی ہیں؟ کیا اب یہ لوگ کبھی عید کی خوشی محسوس نہ کر سکیں گے؟ کیا تم آؤ گی اور لوٹ جاؤ گی مگر غم کی گنگا میں بہنے والے یہ وجود بس پانی کے بہاؤ کے ساتھ بہتے چلے جائیں گے؟ یا تم اپنی تمام تر رحمتوں/ برکتوں اور خوشیوں کے جار میں سے ان کو بھی کوئی حصہ دو گی؟