نفرتوں کی جنگ میں دوریاں کچھ ایسے جیت جاتی ہیں کھلکھلاتی دھوپ سے جیسے گھٹائیں جیت جاتی ہیں نہ جانےکیوں تکتے رہتے ہیں لوگ چاند اور ستاروں کو ہی صبح و شام تو زمانےمیں سورج سےہی ہوئے جاتی ہیں ضروری نہیں کہ مسافر ہی بڑھتے رہیں منزلوں کی اور منزلیں تو کبھی مسافروں کی اور بھی کھنچی جاتی ہیں ان ہواؤں کو سمجھ پا نا اتنا بھی آسان کہاں ہے اجے یہ تو کبھی ادھر اور کبھی ادھر ہوے جاتی ہیں ©Ajay Kumar #Stars Poetry