سفر میں دھوپ تو ہو گی جو چل سکو تو چلو سبھی ہیں بھیڑ میں تم بھی نکل سکو تو چلو کسی کے واسطے راہیں کہاں بدلتی ہیں تم اپنے آپ کو خود ہی بدل سکو تو چلو یہاں کسی کو کوئی راستہ نہیں دیتا مجھے گرا کے اگر تم سنبھل سکو تو چلو یہی ہے زندگی کچھ خواب چند امیدیں انہی کھلونوں سے تم بھی بہل سکو تو چلو ہر ایک سفر کو ہے محفوظ راستوں کی تلاش حفاظتوں کی روایت بدل سکو تو چلو