کبھی دیکھے ہیں پیڑ پہ لگے مرجھاۓ ہوے پتے جو بارش کے انتظار میں پڑے سوکھ گۓ ہوں کبھی دیکھا ہے انہیں شاخوں سے جدا ہوتے ہوۓ کیسے بے جاں سے زمیں کی طرف آ پڑے ہوں لیکن پھر بھی وہ اپنی موجودگی کا احساس کچھ اسطرح سے دلاتے ہیں جیسے زبح ہوتے ہوے جانور کی آخری صدا جیسے تختے پہ چڑے ملزم کی آہ و بکا جیسے کسی مظلوم کی نکلی ہوئ آہ و فغاں دل چیر کے رکھ دیتی ہے وہ چر چر کی صدا جیسے کرتے ہوں شکوہ کہ کیوں ہمیں روند چلا کبھی دیکھیں ہیں پیڑوں سے گرے مرجھاۓ ہوے پتے audio is available. #nojotourdu #نوجوٹواردو murjhaye huwy pattay