Nojoto: Largest Storytelling Platform

*Everything Is a Sign* *Stanza -1* ______________

*Everything Is a Sign*
 *Stanza -1*
____________________________________
تیری مسکراہٹ تیری ادا پریشان کر گئی،
تیری دھڑکنیں مجھے دیکھ کر حیران کر گئی۔
کیا گایل مجھے تیری اک ادا پریشان کر گئی، 
ہرن جیسی نظر باہوش کو بےہوش کر گئی۔
اب حالات مت پوچھ شمشیر تخت سے دور کر گئی،
کتنا بھی جیو اب خوف سے درد ہے دور کر گئی۔
دل کی ویرانگی وراثت میں گھر کرگئی،
مل جائے اک  اُفق ہی صحیح جو نظروں میں گھر کرگئی۔
ملی جو اچانک سڑک پر معصومیت سے کچھ سوال کر گئی، 
سوچا تھا کچھ اور ہی پر سمجھا کر کچھ اور ہی چلی گئی۔
غم نہیں پریشان ہوں جو تیری محفل کر گئی،
کس الجھن میں سلجھا ہوں آنسو بھی دور کر گئی۔
پتھر دل تو نہیں ہوں مجھے چہرے بنا کر گئے،
کتنا مجبور ہوں زباں بھی بیان نہیں کر گئے۔
اب تو ہی بتا اے ارشاد اس رواں دواں میں کیا کر گئے،
بہت الزامہ اپنے من کو اب اک سوال ان سے بھی کر گئے۔
*Stanza-2*
______________________________________
تیری نگاہیں دیکھ کر لبوں سے التجا میں شور کر گئے،
دل میں جو کچھ بھی ہے زبان اسے کمزور کر گئے۔
چلے گئی جو دور ہم آنسو آنکھوں کو مجبور کر گئے، 
محبت سے یا نفرت سے آنسوؤں نے سمندر بننے پر مجبور کر گئے۔
اب حال کس سے پوچھوں گی جو دردِ دیوانگی کر گئی، 
جس طرح میں اکیلا پڑ گیا وہی غلطی آپ کیسے کر گئی۔
شکوے بہت ہے دلوں میں شکایت کس کو کر گئی، 
افسوس!  منزل ہاتھ میں تھی الزام کس پر لگا کر گئی۔
ٹھکرائی جو محفل ہم نے آپس میں دیوانے بن کر گئے، 
اب الزام کیا لگانا لوگوں پر جو مجنوں پُکار کر گئے۔
جب ہوا ہو نیند سے بیدار ارمان چور چور کر گئے، 
کب لگ گئی تھی آنکھ اررُو (Irru) سے ارشاد دور کر گئی۔
@ *Irru Pyhukar* #Everything_Is_A_Sign
*Everything Is a Sign*
 *Stanza -1*
____________________________________
تیری مسکراہٹ تیری ادا پریشان کر گئی،
تیری دھڑکنیں مجھے دیکھ کر حیران کر گئی۔
کیا گایل مجھے تیری اک ادا پریشان کر گئی، 
ہرن جیسی نظر باہوش کو بےہوش کر گئی۔
اب حالات مت پوچھ شمشیر تخت سے دور کر گئی،
کتنا بھی جیو اب خوف سے درد ہے دور کر گئی۔
دل کی ویرانگی وراثت میں گھر کرگئی،
مل جائے اک  اُفق ہی صحیح جو نظروں میں گھر کرگئی۔
ملی جو اچانک سڑک پر معصومیت سے کچھ سوال کر گئی، 
سوچا تھا کچھ اور ہی پر سمجھا کر کچھ اور ہی چلی گئی۔
غم نہیں پریشان ہوں جو تیری محفل کر گئی،
کس الجھن میں سلجھا ہوں آنسو بھی دور کر گئی۔
پتھر دل تو نہیں ہوں مجھے چہرے بنا کر گئے،
کتنا مجبور ہوں زباں بھی بیان نہیں کر گئے۔
اب تو ہی بتا اے ارشاد اس رواں دواں میں کیا کر گئے،
بہت الزامہ اپنے من کو اب اک سوال ان سے بھی کر گئے۔
*Stanza-2*
______________________________________
تیری نگاہیں دیکھ کر لبوں سے التجا میں شور کر گئے،
دل میں جو کچھ بھی ہے زبان اسے کمزور کر گئے۔
چلے گئی جو دور ہم آنسو آنکھوں کو مجبور کر گئے، 
محبت سے یا نفرت سے آنسوؤں نے سمندر بننے پر مجبور کر گئے۔
اب حال کس سے پوچھوں گی جو دردِ دیوانگی کر گئی، 
جس طرح میں اکیلا پڑ گیا وہی غلطی آپ کیسے کر گئی۔
شکوے بہت ہے دلوں میں شکایت کس کو کر گئی، 
افسوس!  منزل ہاتھ میں تھی الزام کس پر لگا کر گئی۔
ٹھکرائی جو محفل ہم نے آپس میں دیوانے بن کر گئے، 
اب الزام کیا لگانا لوگوں پر جو مجنوں پُکار کر گئے۔
جب ہوا ہو نیند سے بیدار ارمان چور چور کر گئے، 
کب لگ گئی تھی آنکھ اررُو (Irru) سے ارشاد دور کر گئی۔
@ *Irru Pyhukar* #Everything_Is_A_Sign
irrupyhukar1269

Irru Pyhukar

New Creator