ھماری زندگی کے کھلنے والے پھولوں کو کبھی اناء مار دیتی ھے کبھی رواج لوٹ لیتے ھیں کبھی کویی بنام مزھب ھماری خواہشیں خوشیاں لوٹ لیتا ھے کبھی بنام سیاست کوی لیڈرساری زندگی کے اثاثے بن کے ھمدردھڑپ کر جاتا ھے ھم جاھلیت جرم کے مرتکب لوگ کبھی اپنی اصلاح پہ آتے نھیں اور ھم ان حالات کو بدلنا چاھیتے نھیں اقبال خاور ھم جاھل بنتے رھیں گے لوگ بناتے رھیں ھم ستاے جاتے رھیں گے لوگ ستاتے رھیں گے یہی دستور دبیا ھے دستور زمانہ ھے