Nojoto: Largest Storytelling Platform

آنکھ برسی ہے تیرے نام پہ ساون کی طرح جسم سلگا ہے

آنکھ برسی ہے تیرے نام  پہ ساون کی طرح
جسم سلگا ہے تری یاد میں ایندھن کی طرح

لوریاں دی  ہیں کسی قُرب کی خواہش نےمجھے
کچھ جوانی کےبھی دن گزرےہیں بچپن کی طرح

اس بلندی سے مجھے تو نے نوازا کیوں تھا؟
گر کے میں ٹوٹ گیا، کانچ کے برتن کی طرح

مجھ  سے ملتے ہوئے یہ بات تو سوچی ہوتی
میں ترے دل میں سما جاﺅں گا، دھڑکن کی طرح

اب   زلیخا  کو نہ  بدنام  کرے  گا   کوئی
اس کا دامن بھی دریدہ، مرے دامن کی طرح

منتظر  ہے کسی مخصوص سی آہٹ کے لئے
زندگی  بیٹھی ہے  دہلیز  پہ برہن کی طرح

نہ  کوئی  راہ  اجالی،  نہ  شبستان    جلا
ٹمٹماتا  ہوں  چراغ   سرِ مدفن  کی  طرح

مرتضیٰ برلاس بیگ......

©Ashraf Qureshi
  #traintrack  Adhuri Hayat