روز و شب یوں نہ اذیت میں گزارے ہوتے ، چین آ جاتا، اگر کھیل کے ہارے ہوتے خود سے فرصت ہی میسر نہیں آئی ورنہ ، ہم کسی اور کے ہوتے، تو تمہارے ہوتے تجھ کو بھی غم نے اگر ٹھیک سے برتا ہوتا ، تیرے چہرے پہ خد و خال ہمارے ہوتے کھل گئی ہم پہ محبت کی حقیقت، ورنہ ، یہ جو اب فائدے لگتے ہیں خسارے ہوتے ایک بھی موج اگر میری حمایت کرتی ، میں نے اس پار کئی لوگ اتارے ہوتے لگ گئی اور کہیں عمر کی پونجی ورنہ ، زندگی ہم تِری دہلیز پہ ہارے ہوتے خرچ ہو جاتے اسی ایک محبت میں ، دل اگر اور بھی سینے میں ہمارے ہوتے علی شام ، عرف ٹوٹو بھائی راولپنڈی پاکستان & عباس پور آزاد کشمیر ھارے ھوتے