Nojoto: Largest Storytelling Platform

" اب چلو شاباش اٹھو اور گلے لگاؤ بھائی کو. " "آپ ا

" اب چلو شاباش اٹھو اور گلے لگاؤ بھائی کو. "
"آپ ان سے کہیں پہلے کہ دوبارہ یوں نہیں کریں گے. اور آپ ڈانٹیں بھی تو. آپ نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا. "
وہ صحیح کہہ رہا تھا. ردابہ جب سے آئی تھی وہ شیری کو ہی سمجھائے جا رہی تھی. اس نے ایک بار بھی حمزہ سے اس کے رویے کی وجہ جاننا نہیں چاہی.  "سمجھاؤں گی بھی اور ڈانٹوں گی بھی. لیکن اچھا تھوڑی لگتا چھوٹے بھائی کے سامنے اسے ڈانٹوں. ہاں؟ اب شاباش اٹھو. "  وہ شیری کو پچکار رہی تھیں. 
حمزہ باقاعدہ اس کے بدلتے تاثرات کا جائزہ لے رہا تھا. شیری منہ بنائے بیٹھا تھا. اور اب بات کرتے وہ حمزہ کو بھی اپنی خفگی دکھا رہا تھا.  "مجھے پتا ہے آپ ان کی سائڈ پر ہی ہیں."  وہ ابھی بھی منہ بنا کربیٹھا تھا. 
"اب تم کھڑے ہوتے ہو کہ نہیں. " ردابہ نے اسے ڈانٹا. 
"مجھے ڈر لگتا ہے. پہلے آپ ان سے کہیں کہ یہ مسکرائیں. " شیری اتنی جلدی کہاں ماننے والا تھا. 
"حمزہ بھئی مسکرا دو میرے بچے کے لیے. " ردابہ نے حمزہ کو دیکھتے ہوئے کہا.
"کھڑا ہو ڈرامے باز. "  حمزہ ردابہ سے الگ ہو کر کھڑا ہو گیا تھا اور ہاتھ سے شیری کو بھی کھڑے ہونے کا اشارہ کیا. 
"  آئندہ آپ     نے یوں کیا تو بات نہیں کروں گا آپ سے میں. "
وہ بھی کھڑا ہو گیا تھا. 
 اب وہ ایک دوسرے    کے گلے لگے کھڑے تھے.
" اب چلو شاباش اٹھو اور گلے لگاؤ بھائی کو. "
"آپ ان سے کہیں پہلے کہ دوبارہ یوں نہیں کریں گے. اور آپ ڈانٹیں بھی تو. آپ نے ان کو کچھ بھی نہیں کہا. "
وہ صحیح کہہ رہا تھا. ردابہ جب سے آئی تھی وہ شیری کو ہی سمجھائے جا رہی تھی. اس نے ایک بار بھی حمزہ سے اس کے رویے کی وجہ جاننا نہیں چاہی.  "سمجھاؤں گی بھی اور ڈانٹوں گی بھی. لیکن اچھا تھوڑی لگتا چھوٹے بھائی کے سامنے اسے ڈانٹوں. ہاں؟ اب شاباش اٹھو. "  وہ شیری کو پچکار رہی تھیں. 
حمزہ باقاعدہ اس کے بدلتے تاثرات کا جائزہ لے رہا تھا. شیری منہ بنائے بیٹھا تھا. اور اب بات کرتے وہ حمزہ کو بھی اپنی خفگی دکھا رہا تھا.  "مجھے پتا ہے آپ ان کی سائڈ پر ہی ہیں."  وہ ابھی بھی منہ بنا کربیٹھا تھا. 
"اب تم کھڑے ہوتے ہو کہ نہیں. " ردابہ نے اسے ڈانٹا. 
"مجھے ڈر لگتا ہے. پہلے آپ ان سے کہیں کہ یہ مسکرائیں. " شیری اتنی جلدی کہاں ماننے والا تھا. 
"حمزہ بھئی مسکرا دو میرے بچے کے لیے. " ردابہ نے حمزہ کو دیکھتے ہوئے کہا.
"کھڑا ہو ڈرامے باز. "  حمزہ ردابہ سے الگ ہو کر کھڑا ہو گیا تھا اور ہاتھ سے شیری کو بھی کھڑے ہونے کا اشارہ کیا. 
"  آئندہ آپ     نے یوں کیا تو بات نہیں کروں گا آپ سے میں. "
وہ بھی کھڑا ہو گیا تھا. 
 اب وہ ایک دوسرے    کے گلے لگے کھڑے تھے.