Nojoto: Largest Storytelling Platform
yasirstars9500
  • 119Stories
  • 50Followers
  • 1.2KLove
    7.0KViews

Yasir Sardar

Poet, Writer, Author☺

  • Popular
  • Latest
  • Video
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

White تیرے ساتھ سے بڑھ کر حسیں تھی 
تیرے بعد جو ہم  نے گزاری ہے 

سب کچھ مل کر خوشی کھو گئی
 یہ بازی جیت کر تم نے ہاری ہے 

شاہ و فقیر سب کو روند ڈالا
 یہ وقت کی دوڑتی گاڑی ہے 

تیرنے کے بعد بھی ڈوبنا ہے مقدر
 زندگی خود موت کی سواری ہے 

جیون کو تولا پھر وقت کے ترازو میں
 ایک لمحہ انتظار سو سال پر بھاری ہے  

کسی طور بھی علاجِ مرض نہیں ممکن 
غرور  و  لالچ  لاعلاج  بیماری  ہے 

ہر چہرے پر موجود ہیں کتنے چہرے  
یاسر چاروں سمت باتوں کی فنکاری ہے

©Yasir Sardar #good_night
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

White  قید ہیں جن میں اُن سوچوں سے رہاںٔی ملے
 میں جس سمت دیکھوں تو ہی تو دکھائی ملے 

ایک دل کافی ہے جو ہو درد آشنا 
تمنا نہیں ہے کہ ساری خدائی ملے  

جسم پنجرا ہے اور دل ہے چابی 
جتنا ڈوبے کوئی اسے اتنی گہرائی ملے 

آئینے عکس دکھاتے ہیں اصل چہرہ نہیں 
اپنے اندر اترے کوئی تو شناسائی ملے 

سب سے مل کے بھی سب ہیں تنہا 
ہجوم میں جس سمت دیکھوں تنہائی ملے

سر کٹے جھکے  نہیں ظلم کے اگے 
پھر چائے عزت ملے یا رسوائی ملے   

تو خود کو ڈھونڈ کر خدا تک پہنچے 
یاسر تجھ گنہگار کو بھی پارسائی ملے

©Yasir Sardar #Road

12 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

دریا تو دیکھے ہیں سمندر نہیں دیکھا
تم نے جھانک کر کبھی اپنے اندر نہیں دیکھا

سب کچھ مل کر بھی خواب رہے ادھورے
‏تم نے فقیر تو دیکھے ہیں سکندر نہیں دیکھا
‏
آسماں چیخ رہا ہے دیکھ کر  حیوانیت
‏زمیں نےاِس سے پہلے ایسا منظر نہیں دیکھا
‏
بولیں فرش پر تو صدا جاتی ہے عرش تک
تم نے شاہ دیکھے ہیں قلندر نہیں دیکھا

صبح و شام کرتا رہتا ہے خود ہی پر ظلم
‏انساں سے بڑھ کر کوئی ستمگر نہیں دیکھا

اٹھا ہے آج پھر میری خاموشی پر سوال
‏شاید کے یاسر اُس نے سمندر نہیں دیکھا

©Yasir Sardar #Walk

12 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ہر زخم کا مرہم نہیں ہوتا
 ہر غم کی دوا نہیں ہوتی 

انسان ہی انسان کو کاٹتا ہے
 ورنہ زندگی تو سزا نہیں ہوتی 

چند لمحوں کا ہوتا ہے عروج 
خدائی تو سدا نہیں ہوتی 

سوچوں کے سمندر یادوں کے کارواں 
تنہائی بھی میرے ساتھ تنہا نہیں ہوتی 

ایک چادر چھپا لیتی ہے  ہزار غم 
مسکراہٹ لبوں سے خفا نہیں ہوتی 

ظلم کر کے بن جاتے ہیں مظلوم 
قبول ایسے لوگوں کی دعا نہیں ہوتی 

جنگ رہتی ہے دل و دماغ کے درمیاں 
جب تک سانسیں دھڑکن سے جدا نہیں ہوتی

©Yasir Sardar

10 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ہاتھ بھی ملایا اور گلے ملے بھی ہیں 
مگر ان قربتوں میں فاصلے بھی ہیں 

ایک اجنبی سی بھیڑ میں چل رہا ہے وہ 
ساتھ ساتھ تنہائیوں کے قافلے بھی ہیں 

چہروں پر ہیں چہرے اور پھر کںٔی نقاب 
میرا قیام ہے جہاں وہاں ائینے بھی ہیں 

جسم کے پنجرے میں ایک دل درد آشنا 
خوابوں کی  انجمن میں رتجگے بھی ہیں 

آستین ہی نہیں آستانوں میں بھی موجود 
ظاہر ہیں کچھ اور کچھ چھپے بھی ہیں 

کاندھوں پر غم کا بوجھ اور مسافتیں طویل 
جیتے جی  کچھ   لوگ  یہاں  مر ے بھی  ہیں  

وقت لمحہ ہے اور لمحات کا جیون یاسر
 ہمارے پاس جینے کے حوصلے بھی ہیں

©Yasir Sardar #Distant

15 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ڈرا نہ سکے باتوں کے تیر سے تو تلوار چلانے لگے
 اندھیروں والے سبق روشنی کا پڑھانے لگے 

چالاکی ہے باتوں میں اور دل سیائی میں ڈوبا ہوا 
آئینہ رکھا سامنے تو اپنا عکس چھپانے لگے 

حیران ہیں کہ یہ دل بنا نہیں پتھر اب تک 
دیوارِ دل پھلانگ کر غم مسکرانے لگے 

لگایا ہے دل مگر دل لگا نہیں اس مکاں میں 
پتھروں کی بستی سے ہم دور دور جانے لگے 

ساحل کنارہ تو ہے یہ منزل نہیں لیکن 
کشتی اگر ڈوبے تو ہی ٹھکانے لگے 

نقاب ہیں چہرے ہیں پھر چہروں پر چہرے 
یہ اجنبی سے لوگ ہمیں جانے پہچانے لگے 

عمر گزری ہے اپنی پتھر نما بتوں کے درمیاں 
یاسر دل کو دل بنانے میں ہمیں زمانے لگے

©Yasir Sardar

13 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

یہ جو کھولے ہیں زمین پر ظلم کے باب سارے
دینے پڑیں گے ایک دن اِن کے حساب سارے

یہ ہے جُرمِ عظیم اور معافی بھی ناممکن
‏نیند سمیت چرائے ہیں تم نے خواب سارے

انسانوں کی چمڑی میں چھپے ہوئے ہیں حیوان
‏اتر ہی جاتے ہیں ایک ایک کر کے نقاب سارے

لب سلے ہوئے اور آنکھوں کی صدا عرش تک
‏ آنسو دے رہے ہیں ظلم کے جواب سارے

زیادتی انسان سے اور معافی خدا سے
رائیگاں ہیں یہ سجدے اور ثواب سارے

آنکھوں میں چھپے ہیں کیٔ درد کے دریا
‏ بہا لے جائیں گے آنسوؤں کے سیلاب سارے

فقط سانسوں کے ٹوٹنے تک کی مہلت یاسر
‏ آنے والے ہیں ظالم  زیرِعتاب سارے

©Yasir Sardar

11 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

Year end 2023 یادوں کا پھیلا ہوا جال ہے وقت
سوال کے بعد پھر سوال ہے وقت
‏
جتنا  سلجھاؤ  الجھتا  ہی  جاتا  ہے
‏ماضی نہ مستقبل بس حال ہے وقت
‏
فقط   گردشِ ایام   کا   ایک  دھوکہ  ہے
‏نادان سمجھ بیٹھے ہیں کے سال ہے وقت

پیمانہ نہیں موجود پیمائش نہیں ممکن
ہر     عروج     کا     زوال    ہے     وقت

دن  رات  صبح  شام  سب  ہیں  ایک
چال والوں کے لئے الٹی چال ہے وقت

نجانے کتنے دریا بہہ گئے آنکھوں سے
‏ہر زخم کا مرہم  اور  ڈھال ہے وقت

سب ہی موسم  ہیں موجود  میرے اندر
‏یاسر  کچھ  نہیں  بس  خیال  ہے  وقت

©Yasir Sardar #YearEnd
342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

اِس  کی  سوچوں  پر  بھی  اپنا  پہرا  بٹھا  دیجئے 
اگر   بول   رہا   ہے   تو   اِسے   گونگا    بنا   دیجئے 

غلاموں  کی  بستی  میں  یہ  کہاں سے  نکل  آیا  آزاد
 یہی    ہے     جرم     اِس    کا     اِسے    سزا    دیجئے

 قاضیِ وقت  کو  ملا  اپنے آقا  کا  ایک خط  اور ہدایات
 حضور میرا من پسند فیصلہ کل عدالت میں سنا دیجئے 

شعور  کی  کتاب  نے  اِسے  عطا  کر  دی  ہے  گویائی
 اگر  خاموش  نہ  ہو  تو  رستے  سے  ہی  ہٹا  دیجئے

 یہ وہی بولے جو ہم چاہیں وہی سوچے جو ہم چاہیں 
نیند   میں   پڑتا  ہے  خلل   اِس  کی  آواز  دبا  دیجئے 

اس کے بعد کوئی سر ,کوئی آواز نہ اٹھے حق کے لیٔے
 اِسے  عبرت   کا  نشاں   اور   ایک  مثال  بنا  دیجئے

 اندھوں   کی   بستی   کا   آئینہ   ہوں   میں   یاسر 
میں   عکس   ہوں   آپ  کا  میرا   نقش  مٹا  دیجئے

©Yasir Sardar

8 Love

342e9d6ae0b2c0aa0bad5d137b287840

Yasir Sardar

ایک درد جو گمنام ہے خزاں کی شام ہے 
مسکرانا بھی ایک  کام ہے خزاں کی شام ہے 

چہرے ہوئے ہیں روشن اور دل سیاہ سیاہ
 حُسن سادگی کا نام ہے خزاں کی شام ہے 

شجر ہے کہ بازو پھیلائے بیٹھا ہے منتظر
 پنچھی بے لگام ہے خزاں کی شام ہے 

لب ہیں سلے ہوئے لفظ ہیں کہیں لاپتہ
آنکھ محوِ کلام ہے خزاں کی شام ہے 

سفر مکمل نہیں ہوتا راستہ ختم نہیں ہوتا 
دوڑ رہا ہر خاص و عام ہے خزاں کی شام ہے 

چلتے پھرتے بتوں کا بسیرا ہے چاروں سمت 
شہرِ سنگ دل میں اپنا قیام ہے خزاں کے شام ہے 

سرد زمیں تیری اور زرد  پتوں کا بستر 
تیری تخلیق کو سلام ہے خزاں کی شام ہے

©Yasir Sardar #autumn #winter #poetry

14 Love

loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile