زندگی ہے کہ اختتام ہونے لگی ہے. روح کی معراج ہونے لگی ہے. جوانی میں ہم بھی شوق دل تھے اب تو داڑھی سفید ہونے لگی ہے. موت کی وادی میں نامعلوم ہو گے جان ہے کہ جان آفرین ہونے لگی ہے پکارتے تھے جس کو نام سے عیسیٰ خدا سے اب اس کی ملاقات ہونے لگی ہے. #موت کا مسافر ديدار بلوچ