غزل یہ جو رات کے اس پہر قدموں کی آہٹ ہے دلِ جانا دھڑک مت وہ نہیں کوئی اور آیا ہوگا اک اداسی چہرے پر اس لیے لپٹ گئ ہے کہ پیمانِ یار مجھ سے نہیں کسی اور سے نبھایا ہوگا یوں مجھ سے کنارہ تو فقط عادت ہے تمہاری غزلوں کوبھی میری تمہیں کسی اور نے سنایا ہوگا ایک تم ہی ہو سبب میرے بدن کے انتشار کا خطا نگاہِ شوق کی تھی مگر دلِ ناداں پچھتایا ہوگا وہ کتنا ہی سنگدل و بے باک کیوں نہ ہو مُرات آپ بیتی کو پڑھ کر میری کوئی تو اشک آیا ہوگا (مُرات ) ##MuRaT