پھر سےسیاست بدل رہا ہے وہ اک نئے رنگ میں ڈھل رہا ہے وہ کر کے وعدہ گیا تھا راحت کا سارےارماں کچل رہا ہے وہ خوب چلتی ہےاُس کی کہتا تھا اب مگر ہاتھ مل رہا ہے وہ تم جو کہتے ہو ڈس گیا ہمکو !!! ہاں!! آستینوں میں پل رہا ہے وہ ایم شفیع میر ©ایم شفیع میــــر #siasat #MessageToTheWorld