جو کچھ بھی ملا تیرا رہے گا ہی نہیں جو کچھ بھی کھویا وہ تیرا تھا ہی نہیں خواہشات کے جنگل میں ہے وقت کی قید یہ وہ دوڑ ہے جس کا کوئی سِرا ہی نہیں ہم کسی اور دنیا کی خوشبو سے ہیں مُعتّر تم وہ پھول جو آنگن میں کِھلا ہی نہیں یوں تو ہر آئینے سے شناسائی رہی مگر یہ ہے سانحہ کے تو خود سے ملا ہی نہیں لہجوں کے جال اور پھر لفظوں کے تیر زخم بھر بھی جاۓ تو نشان مٹتا ہی نہیں اِن دیمک زدہ کرسیوں سے چمٹے چند بونے خدا بنے ہیں ایسے جیسے کوئی خدا ہی نہیں شکر کی سر زمیں پر بڑے دور نکل آئے ہم یاسر دل مطمئن اتنا کے کوئی گِلہ ہی نہیں ©Yasir Stars #Yasir #Nojoto #viral #poetry #Poet #poem #y2023 #book #diary