تلخ تاروں کی طرح چمکتی ہوئی آنکھیں اندھیرے سائے میں ڈھل گئیں ہنستی مسکراتی گڑیا کو زمین میں دفن کیا گیا کسی کو پرواہ نہ ہوئی کہ اس کا خواب ٹوٹ گیا رات کی تنہائی میں درندوں کے قہقہے گونجتے رہے اور معصومیت چیختی رہ گئی ،کسی نے نہیں سنا جن ہاتھوں کو گڑیوں سے کھیلنا تھا وہ ہاتھ قبر کی مٹی میں دبے رہ گئے وہ جسم،جنہیں تحفظ کا حق تھا ظلم کے ناخنوں سے چیرے گئے زندگی ابھی شروع بھی نہ ہوئی تھی کہ درد کا سفر ہمیشہ کے لیے طویل ہو گیا مہوش ملک ©Mehwish Malik #