Nojoto: Largest Storytelling Platform
mehwishmalik8276
  • 149Stories
  • 33Followers
  • 4.8KLove
    1.1KViews

Mehwish Malik

میری تحریروں کا گلا گھونٹ بھی دیا جائے تو کیا👇 میرے چہرے سے نظر آتی ہے تباہی میری✏️

  • Popular
  • Latest
  • Video
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

ایسے تعلق کو نبھانے کی ضرورت کیا ہے
جو روح کے نہ ختم ہونے والے زخموں کا مرہم بننے کے بجائے
محض ایک نیا چرکا لگا دے؟
جہاں محبت کا مقدس دیپ بجھ چکا ہو اور  جذبات کی دھرتی بنجر ہو چکی ہو؟
ایسے رشتے کو تھامنے کی ضرورت کیا ہے؟
جو دل کی مہربان دھڑکنوں کو روک دے؟ اور خوابوں کی نرم گداز چادر کو
تلخ حقیقتوں کی خاردار تار سے بدل دے؟
کیا فائدہ اس تعلق کا؟
جو دو وجودوں کے درمیان پل بننے کے بجائےایک خلیج کھود دے؟
جو مسکانوں کی بارش کے بجائےاَنکھوں میں بے شمار ویرانیاں بھر دے؟
رشتے تو روشنی کے چراغ ہوتے ہیں
جن کے ذریعے دل کے نہاں گوشوں میں امید کی کرن جاگتی ہے
اگر چراغ بجھ جائے اور اندھیروں کی وحشت بڑھ جائے،
تو کیا ایسے چراغ کا وجود ضروری ہے؟
ایسے بندھن کو توڑ دینا بہتر نہیں؟
جو آزادی کے پر کاٹ دے؟
جو لفظوں کی شیرینی کے بجائے خاموشی کے زہر میں ڈوب جائے؟
اور جو محبت کے تاج محل کو ریگستان کی ریت میں دفن کر دے؟
زندگی کی کتاب میں ہر باب کا اختتام ضروری نہیں۔۔۔
مگر کچھ باب بند کیے بغیر نئے خوابوں کا آغاز بھی ممکن نہیں
رشتے وہی خوبصورت ہیں جو وجود کو سہارا دیں
خود کو خودی کے تخت پر بٹھا کراس خالی تعلق سے آگے بڑھ جانا ہی
زندگی کا سب سے حسین فیصلہ ہے۔۔۔۔!
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #Newyear2025
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

اے نئے سال کیا فرق پڑا تجھ کو؟
کیا ہم نے کھویا ہے
تیری شکل میں ہر لمحہ وہی پرانی گرداب ہے
ہاں شاید تجھ میں خوابوں کی کوئی نئی لگان ہو
یا پھر وہی وعدے جو کبھی نہ پورے ہوئے تھے
 گزرگئے دن اور راتیں تیری،اور یہ رات جو ابھی باقی ہے
کیا تیری ساعتوں نے کچھ بدلا ہے یا وہی ہے جو تھا پہلے؟
کیا تیرے اندر کوئی خوابوں کا رنگ ہے
 یا بس ماضی ہی کا عکس ہے؟
معلوم ہے مجھے کہ
 نیا کچھ بھی نہیں
بس یہ وقت کے دھارے کا رقص ہے
جو ہمیں گزرنے پر مجبور کر رہا ہے
اے نئے سال تجھ میں نیا کیا ہے؟
فقط اک آخری ہندسہ...؟
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #NewYear2024-25
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

ہمارے دل طلاق یافتہ ہو چکے ہیں 
ہاں ہمارے دل
جو کبھی شفق کے رنگوں سے مزیّن تھے
اب ویرانے کے صحیفے بن چکے ہیں
یہ طلاق
محض ایک لفظ نہیں
بلکہ ایک مرثیہ ہے
جس میں جذبات کی چیخیں،
خوابوں کے جنازے،
اور یادوں کے ملبے دفن ہیں
تم۔۔۔!
میرے الفاظ کے تاج محل
میری نظموں کی دھڑکن
میری دعاؤں کی تسبیح
اب ان سب القابات سے محروم ہو چکے ہو
تمہاری آنکھیں،
جو کبھی چمکتے چراغ تھیں
اب دھندلی راہوں کا عکس بن چکی ہیں
اور میں۔۔۔۔۔؟
تمہارے لمس کی گرمی سے محروم
ایک سرد مٹی کی پیکر رہ گئی ہوں
ہمارے درمیان،
جو کبھی محبت کا دریا بہتا تھا
اب خشک ریت کا میدان ہے
جہاں ہر قدم
یادوں کے کانٹے چبھو دیتا ہے
تمہارے الفاظ،
جو کبھی بہار کی خوشبو تھے
اب سرد ہوا کے جھونکے ہیں
جو دل کے زخموں کو مزید ہرا کر دیتے ہیں
محبت۔۔۔۔۔!
جو کبھی جنت کا گمان تھی
اب ایک بے بسی کا نوحہ ہے
جو ہمارے دلوں میں گونجتا ہے
یہ رشتہ.....!
جو کبھی ستاروں سے جُڑا ہوا تھا
اب زمین کی گرد بن چکا ہے
جہاں خواب
ریت کی طرح انگلیوں سے پھسل جاتے ہیں
ہم ۔۔۔۔۔!
دو اجنبی
جو ایک دوسرے کے دل کے مکین تھے
اب صرف ناموں کے قیدی رہ گئے ہیں
تم میرے لئے
صبح کا پہلا سورج تھے
مگر اب تمہاری روشنی
اندھیروں کے پردے میں چھپ گئی ہے
ہمارے دل طلاق یافتہ ہو چکے ہیں
مگر یہ جسمانی رشتہ
اب بھی رسموں کے زنجیر میں بندھا ہے
شاید۔۔۔۔۔!
کبھی کوئی دعا
یا وقت کا جادو
ہمیں ان زنجیروں سے آزاد کر دے
یا شاید ہم
اپنی شکست کو قبول کر کے
اس کہانی کے اختتام کو
خود اپنے الفاظ میں لکھ سکیں
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

روحِ سخن
اے لفظوں کے دریا کی ملکہ
اپنی نرم گرم بانہوں کی وہ شال اوڑھا
جو ٹوٹے ہوئے خوابوں کو جوڑ سکے
جو خاموشیوں کی چیخوں کو سکون بخش سکے
اے تخیل کے آسمان پر چمکتے چاند
اپنے نور سے ان اندھیری راہوں کو روشن کر
جہاں خیال کے مسافر اپنی منزل کھو بیٹھے ہیں
جہاں دل کے ویرانے تیرے لفظوں کی بارش کے منتظر ہیں
روحِ من 
اے جذبات کی مقدس دیوی
اپنے دلکش کلام کی خوشبو بکھیر
کہ ہر ٹوٹا ہوا دل
تیری لوری میں اپنا سکون پا لے
ہر ادھوری کہانی
تیری آغوش میں مکمل ہو جائے
اے خاموشی کی زبان
اپنے حرفوں کے سحر سے
یہ زرد چہرے
یہ پژمردہ آنکھیں
یہ گونجتی تنہائیاں
سبھی کو محبت کے رنگ سے سنوار
تاکہ زندگی
پھر سے جینے کا ہنر سیکھ لے
عزیزِ من
اپنی گرم بانہوں کی شال اوڑھا
کہ اس سرد ہوا میں لرزتے لفظوں کو سکون ملے
بے آواز کہانیوں کو تیرے لمس کا سہارا ملے
یہ زخم خوردہ خواب
جو صدیوں سے بکھرے پڑے ہیں
انہیں اپنے حرفوں کے نرم پروں میں سمیٹ 
اور محبت کے دریا میں ڈوب جانے دے
سن۔۔۔۔!
یہ رات جو اپنی چپ میں چھپی ہوئی ہے
اسے روشنی کے چند قطرے بخش دے
کہ خموشی کے اس جال میں الجھی زندگی
پھر سے مسکرانے لگے
اے تخلیق کی دیوی
اے خیالوں کی ملکہ
بے معنی لمحوں کو معنی دے
اور بے رنگ خوابوں کو اپنے حرفوں کا رنگ دے
کہ دل کے زخموں پر
تیرے سخن کا مرہم چمکنے لگے
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #leafbook
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

عزیزِ جاں
کتنے دن سے آپ کو دیکھا نہیں
کہ میری آنکھیں
یہ خوابوں کی مسند، یہ جذبات کا چراغ ویران ہو گئیں
جیسے کوئی مقدس دریا
اپنے پانیوں سے محروم ہو جائے
جیسے چاندنی رات
بادلوں میں چھپ کر گم ہو جائے
یہ آنکھیں
جو کبھی آپ کی موجودگی میں
ستاروں کا عکس لیے چمکتی تھیں
اب سنسان جھیل کی مانند
خاموش اور ساکت ہو گئی ہیں
آپ کے حسنِ لازوال کا وہ چراغ
جو میرے وجود کو روشن رکھتا تھا
اب بجھ سا گیا ہے
اور میری روح کے آنگن میں
اندھیروں کا بسیرا ہو گیا ہے
آپ کی باتیں
جنہیں سن کر دل کے گلاب مہکتے تھے
اب خاموشیوں کے جنگل میں کھو گئی ہیں
اے میرے دل کی ملکہ....!
میرے خوابوں کی تعبیر۔۔۔۔!
میرے خیالوں کی شہزادی۔۔۔۔۔!
آپ کی غیر موجودگی
میرے دل کو ایسا ویران کر گئی ہے
جیسے بہار کی رت خزاں کے پنجوں میں قید ہو جائے
آپ کے لمس کی حلاوت،
آپ کے لفظوں کی لطافت،
سب کچھ میرے دل کے کینوس سے مٹ سا گیا ہے
واپس آئیے.....!
کہ میرے دل کا آسمان
پھر سے آپ کی موجودگی کے چاند سے روشن ہو جائے
اور میری زندگی کی ہر سانس
پھر سے مہکنے لگے
واپس آئیے۔۔۔۔۔!
کہ یہ آنکھیں
پھر سے آپ کے دیدار کے جام سے سیراب ہوں
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

کتنے دن سے آپ کو دیکھا نہیں
کہ میری آنکھیں
جن کا ہر منظر آپ کی تصویر سے مہکتا تھا
ویران ہو گئیں
جیسے کسی عظیم فن پارے کو
دیوار سے اتار لیا جائے
اور کمرہ اپنی تمام شناخت کھو دے
یہ آنکھیں
جو کبھی آپ کے حسن کی روشنی سے جھلملاتی تھیں
اب خالی آئینوں کی مانند
اپنی شکستہ حالت پر ماتم کرتی ہیں
آپ کے بغیر
ہر روشنی مدھم ہر رنگ دھندلا 
اور ہر لمحہ
ایک لامتناہی اندھیرے کی قید میں ہے
آپ کی باتوں کا رس
جو میری روح کی پیاس بجھاتا تھا
اب صحرا کی خشک ہوا کی مانند میرے دل کو جھلسا رہا ہے
آپ کی مسکان
جو میرے وجود کا مداوا تھی
اب ایک سراب کی مانند
میری نظروں کے سامنے تیرتی ہے
اے میرے وجود کی روشنی۔۔۔
اے میری سانسوں کی موسیقی!
آپ کی غیر موجودگی میں
یہ دنیا محض ایک سایہ بن چکی ہے
ایک ایسا خواب
جس کی حقیقت چھین لی گئی ہو
آپ کے بغیر وقت رک سا گیا ہے
جیسے کوئی پرانا گھڑیال
اپنی سوئیوں کے تھک جانے کی شکایت کرے
مجھے بتائیں
کہ میں کس طرح زندہ رہوں؟
جب میرے دل کا ہر گوشہ
آپ کے لوٹنے کی دعا میں لرز رہا ہے
جب میری آنکھوں کے ہر خواب
آپ کی ایک جھلک کے لیے تڑپ رہے ہیں
واپس آئیے۔۔۔۔!
کہ میرے اندھیرے آنگن میں
پھر سے صبح طلوع ہو
کہ میری بےرنگ دنیا
پھر سے آپ کی موجودگی کے رنگوں سے سجی ہو
واپس آئیے۔۔۔۔!
کہ میری یہ آنکھیں
جو آپ کے دیدار کی پیاسی ہیں
پھر سے زندگی کے جام سے لبریز ہو جائیں
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

سال 2024
یہ سال وقت کے دریا میں تیرتا ایک جزیرہ تھا
جہاں لمحے گہرے رازوں کی مانند ساحلوں پر جا ٹھہرے
ہر صبح ایک نویدِ نور تھی
ہر شام ادھوری کہانیوں کی گواہ
یہ سال محبت کے دشت میں گمشدہ قافلہ تھا
جو کبھی خوشبوؤں کے نگر میں اترا
تو کبھی دکھ کے صحرا میں سرگرداں ہوا
یہ موسموں کا خاموش راوی تھا
جو ہوا کی سرگوشیوں میں قصے بُنتا رہا
اور بارش کے قطروں میں آنکھوں کی نمی چھپاتا رہا
یہ سال خوابوں کا دیوان تھا
جن کے اوراق کبھی سنہرے ہوئے
کبھی وقت کی نمی سے دھندلا گئے
یہ امید کا جگنو تھا
جو اندھیروں میں ٹمٹماتا رہا
اور روشنی کی نوید دیتا رہا
اے سالِ رفتہ!
تُو ایک استاد تھا
جو ہمیں دکھوں کو سہنے کے ہنر سکھاتا رہا
اور صبر کے مرہم سے زخم بھرنے کا راز بتاتا رہا
تُو ایک شاعر تھا
جس کی ہر گھڑی جذبات کی ایک نظم تھی
تُو ایک مصور تھا
جس نے ہمارے دلوں پر یادوں کی تصویر کھینچی
اب تُو رخصت ہونے کو ہے
مگر اپنے نقش ہمارے وجود میں چھوڑے جا رہا ہے
ہم نئے سال کے دہلیز پر کھڑے ہیں
پرانی کہانیوں کو سینے سے لگائے
اور نئی کہانیاں لکھنے کے لیے تیار
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

تمہارا ظرف بس اتنا ہی تھا
کہ میری محبت کے سمندر کو
تمہارے دل کی کشتی سہہ نہ سکی
میں اپنی روح کے زخم لیے
تمہارے سنگ چلتی رہی
مگر تم ہر موڑ پر
اپنے خالی پن کا پتھر میرے ہاتھ میں تھما دیتے
تم نے کبھی محسوس نہ کیا
کہ میرے وجود کی بنیادیں
تمہارے لمس کی حرارت سے بندھی ہیں
تم نے کبھی جاننے کی کوشش نہ کی
کہ میری ہر سانس
تمہارے نام کا ورد کرتی ہے
میں نے اپنی خواہشوں کو
جلتا ہوا چراغ بنا کر
تمہارے راستے پر رکھا
مگر تم اس روشنی کو
دھوئیں میں بدلتے دیکھتے رہے
تمہارا ظرف بس اتنا ہی تھا
کہ میری چاہت کے آسمان پر
تم اپنے پر پھیلانے کی ہمت نہ کر سکے
میری محبت ایک صحرا کی پیاس تھی
اور تم فقط ایک بوند،م
جو وقت کے تپتے سورج میں
خود ہی فنا ہو گئی
میں نے تمہارے لیے
اپنے خوابوں کو جلا دیا
اپنی مسکراہٹ کو زہر کی بوند میں ڈوبا دیا
مگر تمہاری آنکھوں میں
محبت کا وہ نور کبھی نہ اترا
جو میری ذات کو قرار دیتا
تمہارا ظرف بس اتنا ہی تھا
اور شاید
یہ میری خطا تھی
کہ میں نے اپنی کائنات
تمہارے محدود وجود کے گرد بسا لی
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #sad_quotes
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

اے پری وش 
تم حسن کی وہ نظم ہو جو قدرت نے اپنی سب سے لطیف سوچ سے تخلیق کی
تمہارے لبوں کی نرمی جیسے گلاب کی پتیوں پر گرتی ہوئی شبنم
تمہاری پلکوں کی جھلک جیسے آسمان پر رقص کرتی شام کی روشنی
اور تمہارے وجود کی خوشبو جیسے چمن میں کھلا کوئی نایاب پھول
تمہیں چاند سے تشبیہ دینا کم ہے
کیونکہ تمہارا حسن چاند کی روشنی میں بھی چمک پیدا کرتا ہے
تمہارے قدموں کی آہٹ جیسے بہار کے پہلے جھونکے
تمہارے لمس کی نرمی جیسے بارش کی پہلی بوند
تم فقط جمال نہیں،تم روشنی ہو
تم زندگی ہو
تم وہ خواب ہو جو نیند سے زیادہ جاگتی آنکھوں کو عزیز ہے
تمہاری ہنسی میں کہکشاؤں کی گونج ہے
تمہاری خاموشی میں پوری دنیا کی کہانی پوشیدہ ہے
تمہاری محبت وہ چراغ ہے جو اندھیروں کو مٹا دیتا ہے
تمہارے آنسو وہ موتی ہیں جن سے سمندر بھی شرمندہ ہو
تم آسمان کی بلندیوں سے بھی بلند
اور زمین کی وسعتوں سے بھی وسیع ہو
اے حسین لڑکی 
تم قدرت کا سب سے حسین شاہکار ہو
تم خوابوں کی ملکہ
محبت کی دیوی
اور ہر دل کی دھڑکن ہو
تمہارے حسن کی تعریف میں الفاظ ہمیشہ کم پڑ جاتے ہیں
کیونکہ تم اس حسن کی مالک ہو جو کسی تعریف کا محتاج نہیں
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #
d5c551e6646bcfbdcd2bbf09fa5f3b75

Mehwish Malik

الوداع نومبر کی آخری شام
ادھوری کہانی، ادھورے پیغام
کہیں دور بجتے خوابوں کی ساعتیں
اداس لمحوں کا ادھورا کلام
کوئی امیدِ نو، کوئی خواہشِ بے نام
الوداع نومبر کی آخری شام
دھند میں لپٹی سرد سی ہوا
چپ چاپ چلتی ہے دل کی صدا
چراغوں کی لو، کچھ مدھم سی ہے
یہ رات بھی شاید برہم سی ہے
کہیں دور ویران سڑکوں پہ چلتے
خوابوں کے قافلے تھم سے گئے ہیں
جو باندھے تھے وعدے، وہ ٹوٹ گئے
جو چہرے تھے اپنے، وہ چھوٹ گئے
نومبر کے موسم کا حسنِ خِرام
الوداع نومبر کی آخری شام
✍️ مہوش ملک

©Mehwish Malik #sad_quotes
loader
Home
Explore
Events
Notification
Profile