ہمیں کتنا رلاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے ترا چہرا ستاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے اسے کہنا، جسے عادت تھی تیرے ساتھ رہنے کی وہ تنہا ہو سا جاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے کسی کے ہجر میں جلنے کی خواہش جاگ اٹھتی ہے کہاں کچھ دل کوبھاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے قفس میں قید پنچھی کی طرح یہ دل مرا اب تو اچانک پھڑ پھڑاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے علی ہم بھی یونہی شب بھر شمع کے ساتھ جلتے ہیں یہ دل کب چین پاتا ہے، یونہی جب شام ہوتی ہے (سعادت علی)