دو گھڑی تیری دید ہو جائے اپنی بھی عید وید ہو جائے کون کہتا ہے اترو آنگن میں چھت سے گفت و شنید ہو جائے شرط رکھتا نہیں نبھانے کی صرف وعدہ وعید ہو جائے دل یہ مرجھا گیا ہے اب میرا تر و تازہ امید ہو جائے نہ محبت میں چل منافع ہو پوری اپنی خرید ہو جائے جس کو چاہو کہ دل سے وہ نکلے اس کی حاجت مزید ہو جائے آو پھر سے کریں محبت اک اب کہ شاید مفید ہو جائے ایک صورت میں بس محبت ہو دو طرف جب شدید ہو جائے چار دن بھول بھال کر سب کچھ اب کہ ابرک یہ عید ہو جائے eid deed# wada waeed