پہن کر غلامی کی زنجیریں کیا تم نے سرداری کی خود کو بیچ کر اپنے آقاؤں کی خوب تابعداری کی اے عرض وطن تیرے لیے لکھوں بھی تو کیا لکھوں میرے محافظوں نے ہی میری دھرتی سے غداری کی اپنی سرزمیں کو اجڑتا دیکھوں تو کیسے دیکھوں لہو دے کر میرے آباء نے اِس چمن کی آبیاری کی پروں کو کاٹ کر پھر پنجروں کو کھولا ہے آزادی کے نام پر کیا خوب تم نے فنکاری کی قانون بِکا، انصاف بِکا، جسم بِکے، ضمیر بِکے غیروں نے سرِ بازار میرے اپنوں کی خریداری کی زمینی خداؤں کے سامنے تن جھکا نہ من سر کٹتا ہے کٹ جائے یہ قیمت ہے خودداری کی بدن چھلنی چھلنی ہے مگر سانسیں اب بھی باقی ہیں عدل و انصاف ہے واحد دوا اس جان لیوا بیماری کی ©Yasir Stars #IndependenceDay #poetry #yasir #y2023