Nojoto: Largest Storytelling Platform

پہن کر غلامی کی زنجیریں کیا تم نے سرداری کی خود کو

پہن کر غلامی کی زنجیریں کیا تم نے سرداری کی
خود کو بیچ کر اپنے آقاؤں کی خوب تابعداری کی

اے عرض وطن تیرے لیے لکھوں بھی تو کیا لکھوں
میرے محافظوں نے ہی میری دھرتی سے غداری کی

اپنی سرزمیں کو اجڑتا دیکھوں تو کیسے دیکھوں
 لہو دے کر میرے آباء نے اِس چمن کی آبیاری کی

 پروں  کو  کاٹ  کر  پھر  پنجروں  کو  کھولا  ہے 
 ‏آزادی  کے  نام  پر  کیا  خوب  تم نے فنکاری کی

 قانون  بِکا،   انصاف  بِکا،   جسم  بِکے،   ضمیر  بِکے
غیروں نے  سرِ  بازار  میرے اپنوں کی  خریداری کی

 زمینی  خداؤں  کے  سامنے  تن  جھکا  نہ  من
 ‏سر کٹتا ہے کٹ جائے یہ قیمت ہے خودداری کی

بدن چھلنی چھلنی ہے مگر سانسیں اب بھی باقی ہیں
عدل و انصاف ہے واحد دوا اس جان لیوا بیماری کی

©Yasir Stars #IndependenceDay #poetry #yasir #y2023
پہن کر غلامی کی زنجیریں کیا تم نے سرداری کی
خود کو بیچ کر اپنے آقاؤں کی خوب تابعداری کی

اے عرض وطن تیرے لیے لکھوں بھی تو کیا لکھوں
میرے محافظوں نے ہی میری دھرتی سے غداری کی

اپنی سرزمیں کو اجڑتا دیکھوں تو کیسے دیکھوں
 لہو دے کر میرے آباء نے اِس چمن کی آبیاری کی

 پروں  کو  کاٹ  کر  پھر  پنجروں  کو  کھولا  ہے 
 ‏آزادی  کے  نام  پر  کیا  خوب  تم نے فنکاری کی

 قانون  بِکا،   انصاف  بِکا،   جسم  بِکے،   ضمیر  بِکے
غیروں نے  سرِ  بازار  میرے اپنوں کی  خریداری کی

 زمینی  خداؤں  کے  سامنے  تن  جھکا  نہ  من
 ‏سر کٹتا ہے کٹ جائے یہ قیمت ہے خودداری کی

بدن چھلنی چھلنی ہے مگر سانسیں اب بھی باقی ہیں
عدل و انصاف ہے واحد دوا اس جان لیوا بیماری کی

©Yasir Stars #IndependenceDay #poetry #yasir #y2023
yasirstars9500

Yasir Sardar

New Creator