Nojoto: Largest Storytelling Platform

جُون کی دُھوپ میں وہ سَر پہ رِدا ہوں جیسے یا مِری

جُون کی دُھوپ میں وہ سَر پہ رِدا ہوں جیسے
یا  مِری سرد سی راتوں  میں  قَبا ہوں  جیسے

اُن کے آنے سے یوں مہکے ہیں مِرے شام وسحر
وہ مِرے ہجر کے  برسوں  کی جزا ہوں جیسے

نظریں سجدے کئے  جاتی  ہیں اُنہی کے    آگے
ترسی آنکھوں کے  وہی ایک  خُدا ہوں جیسے

چھیڑ جاتے ہیں مِری رُوح کے سب تاروں  کو
دِل کے ساحل پہ مچلتی سی ہَوا ہوں جیسے

خامشی اُن  کی  بنی  جاتی  ہے عنوانِ غزل
شعر احمد  کے بیاباں میں صَدا ہوں جیسے

افتخار احمد

©Ashraf Qureshi
  #GingerTea  Adhuri Hayat