Nojoto: Largest Storytelling Platform

غزل توڑنے کی جو اس نے ٹھانی ہے جو بھی اقرا

غزل
توڑنے کی جو اس نے ٹھانی ہے
جو    بھی      اقرار        ہے         زبانی ہے
 ایک         وہ     ہی        نظر نہیں    آتا
 ہر طرف جس کی حکمرانی ہے
 غم    کا    موسم اداس    سا موسم
 جیسے خوشیوں کی رات سہانی ہے
 جیسے صحراؤں  میں    ہے    ٹھہراؤ
 ویسے     دریاؤں   میں  روانی  ہے
 اج کل خواب میں بھی نہیں اتے
 نیند      سے       دشمنی        پرانی       ہے

                                                        بلراج بخشی

©Mr. Eram
  #balraj bakshi ki ghazal
mreram8290829648872

Mr. Eram

New Creator
streak icon6

#Balraj bakshi ki ghazal

81 Views